رخرے کی نالیوں کی سوزش (Bronchiolitis)

Bronchiolitis [ Urdu ]

PDF download is not available for Arabic and Urdu languages at this time. Please use the browser print function instead

ورم شعیبات پھیپھڑے کی ایک تعدی (انفیکشن) ہے جو دوسال کی عمر والے زیادہ تر بچوں کو ہوجاتی ہے۔ بچوں کے ورم شعیبات کی علامات اور علاج کے بارے میں سیکھیں۔

نرخرے کی نالیوں کی سوزش برونکائٹس (bronchiolitis) کیا ہے ؟

رخرے کی نالیوں کی سوزش ( پکاریں: برون ـ کی ـ اُو ـ لائی ـ ٹس ) پیھپڑوں کا ایک عام انفیکشن ہے۔ یہ ایک وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ انفیکشن پھیپھڑوں موجود ہوا کی آمدورفت کے چھوٹی چھوٹی نالیوں کی سوجن کا باعث بنتی ہے۔ ان چھوٹی چھوٹی نالیوں کوبرونکیولز یعنی برونکائی نالیوں کی مزید تقسیم جو پھیپھڑوں میں ہوا کی تھیلیوں تک جاتی ہیں (پکاریں: برون ـ کی ـ اُولز )کہتے ہیں ۔

نظام تنفس ایک لڑکے میں پھیپھڑے، سانس کی نالی، برونکس، ہواکی نہایت باریک نالیاں اور ڈایا فرام کا مقام

یہ سوجن پھیپھڑوں میں ہوا کی آمدورفت کے نالیوں کو تنگ کر دیتی ہے، جو آپ کےبچے کیلئے سانس لینے کو مشکل بنا دیتی ہے۔

نرخرے کی نالیوں کی سوزش کے زیادہ تر کیسوں کی وجہ ایک وائرس ہوتا ہے جسے ریسپائریٹوری سِنسیٹیئل وائرس ( آر ایس وی) کہتے ہیں۔ زیادہ تر بچے 2 سال کی عمر تک پہنچنے پر آر ایس وی میں مبتلا ہوں گے۔ یہ انفیکشن سردیوں اور بہار کی ابتداء میں بہت عام ہے۔

نرخرےکی نالیوں کی سوزش کی علامات

بتداء میں، آپ کے بچے کو بخار ، ناک کا بہنا، یا کھانسی ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے کہ آپ کے بچے کو بے انتہا کھانسی ہو۔ یہ عام ہے۔ دیگر علامات میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

  • تیز، اوپرے انداز سے سانس آنا
  • اونچی تیز آواز میں سانس آنا (خرخراہٹ)
  • پسلیوں کے جال کے نیچے، ہنسلی کی ہڈی کے اوپر، پسلیوں کے درمیان، یا گردن میں سینے میں سانس اندر کی طرف کھینچنا۔
  • ان کو قوت سکڑاؤکہتے ہیں
  • نتھنوں کا بجنا
  • جھنجھلاہٹ ، چڑچڑاہٹ یاتھکاوٹ کا بڑھ جانا
  • کم کھانایا پینا
  • سونے میں مشکل پیش آنا

بتداء میں، آپ کے بچے کی کھانسی ممکن ہے کہ خشک ، مختصر، ہلکی، اورکمزور ہو۔ کچھ دنوں کے بعد، ہو سکتا ہےکہ آپ کا بچہ کھانستے وقت بہت زیادہ لعاب ( بلغم) نکالناشروع کردے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا بچہ بہتر ہو رہا ہے اور بلغم اور انفیکشن سے پیچھا چھڑانے کی کوشش کررہا ہے

زیادہ تر بچے جو نرخرے کی نالیوں کی سوزش ہے میں مبتلا ہیں وہ کھانسی اور خرخراہٹ کے ساتھ تھوڑے سے بیمار ہوتے ہیں۔ ان کو کسی خاص طبی علاج کی ضرورت نہیں پڑتی۔ وائرل برونکیولائٹس عام طور پر تقریباً 7 سے 10 دن تک رہتا ہے۔تاہم کچھ صورتوں میں،حتی کے وائرس کے چلے جانے کے بعد بھی، بچوں کو کھانسی یا ہلکی خرخراہٹ ہوتی ہے جو چند ہفتوں تک رہتی ہے۔

گھر پرنرخرےکی نالیوں کی سوزش برونکائٹس  کاعلاج

گھر پر،کچھ کارآمد تجاویز میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

  • اپنے بچے کو تھوڑا سا اُٹھا کر بٹھائیں یا سیدھی حالت میں رکھیں۔ ایسا کرنا سانس لینے کو آسان بناتا ہے ۔
  • اپنے بچے کی پینے کیلئے حوصلہ افزائی کریں،خاص کر شفاف پینے والی چیزیں مثال کے طور پر پانی یا سیب کا جوس پانی میں ملاکر ۔
  • اگر آپ کا بچہ پینا نہیں چاہتا ہے، تو پینے والی چیزیں تھوڑی مقدار میں معمول سے زیادہ وقتاً فوقتاً اس کو پیش کرنے کی کوشش کریں ۔
  • شیرخوار بچوں کو ماں کا دودھ یا ڈبے کا دودھ ( فارمولا ) معمول کے مطابق پلاتے رہنا چاہیئے ۔
  • اگر شیرخوار بچوں کی ناک بالکل بند ہے، تو سیلین  ناک کے قطرے وقتی طور پر اس کو صاف کرنے میں مدد کر سکتے ہیں ۔اس سے آپ کے بچے زیادہ آسانی کے ساتھ دودھ پینے میں مدد مل سکتی ہے۔
  • اگر آپ کا شیرخوار بچہ صحیح مقدار میں دودھ نہیں پی رہا ہے، تو تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد اس کو چھوٹی مقدار میں دودھ دینے کی کوشش کریں۔ یہ آپ کےشیرخوار بچےکو صحیح مقدار میں غذا اور مائعات لینے میں مددکرے گا۔
  • اپنےگھر کے اندر یا اپنے بچے کے اردگرد گرد سگریٹ نوشی نہ کریں۔ اور نہ ہی دوسرے لوگوں کو وہاں سگریٹ نوشی کرنے دیں ۔
  • اگر آپ کے بچے کو پالتو جانوروں یا ہوا میں موجود موادسے الرجی ہے، تو اُن کو اس سے دور رکھیں۔ یہ مواد پھیپھڑوں میں سوزش کا باعث بنتے ہیں اور نرخرے کی نالیوں میں سوزش کو مزید بگاڑ دیتے ہیں۔

کچھ بچوں میں نرخرےکی نالیوں کی سوزش زیادہ شدید ہوسکتی ہے

رخرے کی نالیوں کی سوزش کچھ شیرخوار بچوں اور بڑے بچوں میں زیادہ شدید ہوسکتی ہے ، مثال کے طور پر مندرجہ ذیل :

  • 3 ماہ سے کم عمر کے شیرخوار بچے
  • وہ بچے جو سگرٹ نوشی کرنے والوں کے ساتھ گھروں میں رہتے ہیں
  • وہ بچے جن کو دمہ یا دیگر پرانے پھیپھڑوں کے مسائل لاحق ہیں
  • پورے وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچے
  • بچے جن کو کسی قسم کی پیدائشی دل کی بیماری ہو
  • بچے جن کو امیون سسٹم کے مسائل لاحق ہیں

شدید طرح کے کیسوں میں، کوئی بچہ جس کے نرخرے کی نالیوں میں سوزش ہو اسے ہسپتال جانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

یسے بچے جن کو سانس لینے میں دشواری پیش آرہی ہو اُن کو لازماً ہسپتال لے جانا چاہیئے

اگر آپ نیچے دی گئی علامات میں سے کسی ایک کا نوٹس لیتے ہیں تو اپنے بچے کو قریبی ایمرجینسی ڈیپارٹمینٹ میں لے جائیں :

  • آپ کا بچہ بہت تیز تیز سانس لے رہا ہے ۔
  • آپ کے بچے کو سانس لینے میں دشواری پیش آرہی ہے۔آپ اس کے سینے یا گردن میں کھچاوٹ، اور نتھنوں کے پھولنے کا جائزہ لیں۔ اگر آپ کا بچہ خرخرا بھی رہا ہے تو یہ علامات اور زیادہ سنگین ہوتی ہیں۔
  • آپ کے بچے کی جلد نیلی یا معمول سے زیادہ زرد نظر آرہی ہے ۔
  • اگر آپ کے بچے کے جسم میں پانی کی کمی ہو گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے بچے کے جسم میں مناسب انداز سے کام کرنے کیلئے معقول مقدار میں مائع موجود نہیں ہے۔ ایسا اُس وقت ہوتا ہے جب آپ کا بچہ کافی مقدار میں مائعات نہیں پی رہا ہے۔ ممکن ہے کہ آپ کے بچے کے جسم میں پانی کی کمی ہو گئی ہو اگر اس کی آنکھیں خشک یا دھنسی ہوئی نظر آتی ہیں یا وہ معمول سے کم پیشاب (جسم سے فاضل مائع کم خارج کرنا) کر رہا ہے۔
  • آپ کا بچہ معمول سے کہیں زیادہ غنودگی میں ہو، اور کھیلنا نہیں چاہتا ہے۔
  • آپ کا بچہ بہت زیادہ چڑچڑا یا بدمزاج ہے اور اس کی تسلی نہیں کی جا سکتی۔
  • آپ کاچھوٹا بچہ کھانے یا پینے کے قابل نہ ہے۔

ہسپتال میں نرخرے کی نالیوں کی سوزش کا علاج

طمینان سے رہنے کی کوشش کریں۔ ہسپتال میں، آپ کا بچہ ایک نئی جگہ پر ہے جو ممکن ہےکہ تھوڑی سا دہشت ناک محسوس ہو۔ آپ اپنے بچے کی محبت بھری نگہداشت کے ذریعے آرام دہ اور پر سکون رہنے میں مدد کرسکتے ہیں۔

آپ کے بچے کی سانس لینے میں مدد کیلئے خصوصاً علاج :

  • ڈاکٹر، نرسیں، اور دوسرے صحت کی نگہداشت فراہم کرنے والے پیشہ وراسٹیتھوسکوپ  سے آپکے بچےکے سینےکو وقفے وقفے سے سنیں گے۔ جو آوازیں وہ سنیں گے اس سے انہیں بتا چلے گا کہ آیا آپ کا بچہ کافی اچھے طریقے سے سانس لے رہا ہے۔
  • ممکن ہے کہ آپ کے بچے کو مزید آکسیجن سانس کے ذریعے لینی پڑے ۔ یہ اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرتا ہے کہ موزوں مقدار میں آکسیجن آپ کے بچے کے جسم میں خون کے اندر پہنچ رہی ہے۔
  • آپ کے بچے کو سانس لینے میں مدد کے لئے، ڈاکٹر ادویات تجویز کر سکتا ہے جیسے کہ  وینٹولین، ایٹروونٹ،   اور  ۔ بعض اوقات ان ادویات کو سانس کے ذریعے اندر لے جانے سےبچے کے پھیپھڑوں تک جانے والی ہواکی آمدورفت والی نالیاں کھل جاتی ہیں ۔ اس سے پھیپھڑوں میں مزید ہوا کے داخل اور خارج ہونے میں مدد ملتی ہے۔ اگر یہ علاج آپ کے بچے کو مزید آسانی کے ساتھ سانس لینے میں کارآمند ثابت ہوتا ہے، تو ممکن ہے کہ ڈاکٹر اسی سے ملتی جلتی دوا گھر پر استعمال کرنے کے لئے تجویز کرے ۔
  • کچھ کیسوں میں ڈاکٹر ایک دوسری دوا بھی تجویز کر سکتا ہے جسے ڈیکسامیتھازون  کہتے ہیں۔

وائرس جو نرخرے کی نالیوں کی سوزش کا سبب بنتے ہیں، وہ کھانسنے، چھینکنے، اور چھونے سے پھیلتے ہیں

وائرس جو نرخرےکی نالیوں کی سوزش کا سبب بنتے ہیں، وہ چھوٹے چھوٹے قطرات کے ذریعے پھیلتے ہیں جوکہ متاثرہ شخص کے ناک اور منہ سے کھانسنے اور چھینکنے کے وقت نکلتے ہیں۔ جب کوئی متاثرہ شخص کسی چیز کو چھوتا ہے، مثلاً کوئی کھلونا، اور کوئی دوسرا شخص تھوڑی دیر بعد اسی چیز کو چھوتا ہے، تو اس صورت میں بھی یہ منتقل ہو سکتے ہیں۔جب بچے اپنی ناک، آنکھیں، اور منہ کو ہاتھ لگاتے ہیں، تو وہ وائرس سے اپنے آپ کو خود ہی متاثر کرسکتے ہیں۔ آپس میں ایک دوسرے کو کھلونے دینااور ایک دوسرے کے ساتھ قریب ہوکرکھیلنا اس انفیکشن کے پھیلنےکو بڑھاتا ہے۔

نرخرے کی نالیوں کی سوزش کی روک تھام

وائرس کے ذریعے نرخرے کی نالیوں کی سوزش بہت عام اور متعدی بیماری ہے، لیکن چند ایسے طریقے ہیں جن کو اپنانے سے آپ اپنے بچے کے اس میں مبتلا ہونے کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں۔

  • ہاتھوں کو بہت اچھی طرح سے دھونا اس انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ایک بہت مؤثر طریقہ ہے ۔
  • متاثرہ افراد سے دور رہنے کی کوشش کریں، خاص طور پر اگر آپ کا شیرخوار بچہ 3 ماہ سے کم عمر کا ہے۔
  • چھوٹے بچے اکثر کھلونے منہ میں لیتے ہیں۔ کِھلونوں کو اکثروبیشتر صاف کریں اگر وہ ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کئے جاتے ہیں۔
  • بچوں کو سیکھائیں کہ جراثیم کو پھیلنے سے روکنے کیلئے وہ اپنی آستین یا کُہنی پر چھینکنا یا کھانسنا سیکھیں۔ اگر ٹشو دستیاب ہے، تو بچے اسے استعمال کر سکتے ہیں، استعمال شدہ ٹشو کوڑے میں پھینکیں، اور پھر بعد میں وہ اپنے ہاتھ دھوئیں۔
  • اگر آپ کا بچہ ڈے کیئر یا اسکول جاتا ہے ، تو اس کے نگران کار کو بتائیں کہ آپ کے بچے کو بیماری کی کون کونسی علامات لاحق ہیں۔
  • اگر آپ کیلئے یہ ممکن ہے، تو جب تک کہ سانس لینے میں آسانی ہو اپنے بچے کو گھر پر ہی رکھیں ۔

اہم ہدایات

  • نرخرے کی نالیوں کی سوزش پھیپھڑوں کی ایک عام وائرل انفیکشن ہے۔
  • نرخرےکی نالیوں کی سوزش میں مبتلا بچوں کو سانس لینے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔
  • اگر آپ کے بچے کو سانس لینے میں دشواری پیش آرہی ہو یا وہ بہت بیمار لگ رہا ہو، تو اپنے بچےکو قریبی ہسپتال لے جائیں۔
  • ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا انفیکشن کے پھیلنے کو کم کرے گا۔
Dernières mises à jour: septembre 29 2009