بخار

Fever in babies and children [ Urdu ]

PDF download is not available for Arabic and Urdu languages at this time. Please use the browser print function instead

بچوں میں تیز بخار کی علامات اور وجوہات، وقفے اور اپنے بچے کے تیز بخار کے مناسب علاج کے بارے میں پڑھیں۔

نارمل جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ(98.6 ڈگری فارن ہائیٹ) ہوتا ہے، اگرچہ یہ دن بھر میں تھوڑا سا مخلتف ہو سکتا ہے۔ اگر آپکے بچے کے جسم کا درجہ حرارت نارمل سے زیادہ ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ اُسے بخار ہے۔

عام طور پر بخار اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ جسم کسی انفیکشن کے خلاف لڑ رہا ہے۔جب جسم کے دفاعی نظام کو کوئی جراثیم متحرک کرتا ہے، تو جسم میں بہت سے رد عم رونما ہوتے ہیں۔ بخار ان رد عوامل کی ایک علامت ہے۔ بخار بذات خود کوئی بیماری یا علالت نہیں ہے۔

جسم کا درجہ حرارت ماپنا

بچوں کو جب بخار ہوتا ہے تو ہاتھ لگانے پر اُن کا جسم گرم محسوس ہوتا ہے۔ بچے کے بخار کی تصدیق کے لئے، تھرما میٹر سے اُس کے جسم کا کا درجہ حرارت چیک کریں۔

  • گود میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا بچہ جس کی مقعد میں تھرما میٹرلگایا گیا ہے

    شیرخوار بچے میں، درجہ حرارت چیک کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ تھرما میٹر کو مقعد یعنی بڑی آنت کا نچلا حصہ جہاں سے فضلہ خارج ہوتا ہے (مقعدانہ درجہ حرارت) وہاں داخل کر دیں ۔اگر بچے کا درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ (100.4 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ بچے کو بخار ہے۔

  • کمبل میں لیٹی ہوئی لڑکی جبکہ اس کا ٹمپریچر منہ کے ذریعےلیا جاتا ہے

    بڑے بچوں میں، درجہ حرارت تھرما میٹر کو منہ (منہ کے ذریعے درجہ حرارت لینا) کے اندر رکھ کر بھی چیک کیا جا سکتا ہے۔ اگر بچے کا درجہ حرارت 37.5 ڈگری سینٹی گریڈ (99.5 فارن ہائیٹ) سے زیادہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ بچے کو بخار ہے۔

درجہ حرارت کی جانچ کرنے کے دیگر طریقے بھی بعض اوقات مفید ثابت ہوتے ہیں، لیکن یہ پیمانہ مکمل طور پر درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ان طریقوں میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:

  • اپنی پشت پر لیٹا ہوا بچہ اور تھرما میٹر اس کی بغل میں لگایا گیا ہے

    تھرما میٹر بغل (بغلی درجہ حرارت) کے نیچے رکھنا؛ اگر درجہ حرارت 37.2 ڈگری سینٹی گریڈ (99.0 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ بخار ہے۔

  • بچہ کان کے ذریعے ٹمپریچر دے رہا ہے

    کان کے لئے تھرما میٹر استعمال کرنا (طبلی درجہ حرارت)؛ اگر درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ (100.4ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ ہے تو اس کا مطلب ہےکہ بخار ہے۔


بخار کی کیا وجوہات ہیں ؟

مختلف بیماریاں بخار کا باعث بن سکتی ہیں۔ آپ کے بچے کے بخار کی وجہ جاننے کے لئے، ڈاکٹر بیماری کی دوسری نشانیوں یا علامات پر غور کرے گا، بخار پر نہیں۔ بخار جتنا بھی تیز ہو اس سے ڈاکٹر کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد نہیں ملتی کہ آیا یہ انفیکشن کم ہے یا زیادہ، یا یہ انفیکشن بیکٹیریا یا وائرس کی بیماری کے باعث ہے۔

بخار دیگر حالتوں کے باعث بھی ہو سکتا ہے:

  • جسم کا درجہ حرارت ورزش یا بہت زیادہ کپڑوں کی وجہ سے،گرم پانی سے غسل یا شاور لینے سے، یا گرم موسم کی وجہ سے تھوڑا زیادہ ہو سکتا ہے۔
  • شاذونادر ہی، لُو لگنے سے یا بعض مخصوص ادویات کے استعمال سے جسم کادرجہ حرارت بہت شدید یا ممکنہ خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔
  • ویکسین کے ٹیکے بھی بخار کا باعث بن سکتے ہیں۔
  • چند ایسے امراض جو کسی قسم کی انفیکشن کے بغیر لاحق ہوتے ہیں اور کچھ دیگر پرانی بیماریوں کے باعث بخار بار بار عود آتا ہے یا مستقل جاری رہتا ہے۔

بعض لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ بچے کے قدرتی طور پر دانت نکالنے کے عمل کے دوران بھی بخار ہو جاتا ہے۔ تاہم دستیاب شدہ شائع ہونے والی رپورٹس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ بچے کا دانت نکالنا بخار کا باعث نہیں بنتا یا بچے کو محض بہت ہلکے درجے کا بخار ہو سکتا ہے۔ بچے کا دانت نکالنا یقینی طور پر بہت شدید بخار کا باعث نہیں ہوتا۔

اگر آپ کے بچے کے ڈاکٹر نے آپ کے بچے کے بخار کی وجوہات بتائی ہیں، تو وہ یہاں تحریر کریں:

جب آپ کے بچےکو بخار ہو توکیا توقع کرنی چاہیئے

بخار بچے کو بے سکون کر سکتے ہیں۔ عام طور پر اس کی علامات ہلکی ہوتی ہیں اور بچہ تھوڑا چڑچڑا ہو جاتا ہے یا وہ ہلکی پھلکی درد اور اذیت محسوس کر رہا ہوتا ہے۔کچھ بچے زیادہ فعال نہیں ہوتے اور غنودگی محسوس کرتے ہیں۔ بعض دفعہ بخار میں جسم پر کپکپکی طاری ہو جاتی ہے(سردی لگتی ہے اور جسم لرزنے لگتا ہے)کیونکہ جسم کا درجہ حرارت بدل رہا ہوتا ہے۔ اس طرح کی کپکپکی ایک ایسا طریقہ ہے جس سے جسم اپنے آپ کو نارمل درجہ حرارت تک لانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ تشنج یا رعشہ نہیں ہوتا اور اس کا بچے کے شعو ر میں ہونے والی تبدیلیوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

تقریباً 6 ماہ سے 6 سال کی عمر تک کے لگ بھگ 5 فیصد بچوں پر بخار کے ساتھ کپکپی طاری ہوتی ہے اور جسم کے ان جھٹکوں کو بخار کے ساتھ ہی منسلک کیا جاتا ہے۔ ان کو بخار کے جھٹکے یا بخار کا رعشہ کہا جاتا ہے۔ اگر بخار میں بچے پر اس طرح کپکپی طاری ہوتی ہے اور اس کے جسم کو جھٹکے لگتے ہیں، تو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کریں تاہم یہ کیفیت خطرناک نہیں ہوتی اور نہ ہی ان سے دماغ کو کوئی نقصان پہنچتا ہے۔

مزید معلومات کیلئے، براہ مہربانی" بخار میں جھٹکے بخار میں جھٹکے" کامطالعہ کریں۔

بخار دوبارہ کتنی دیر بعد ہوتا ہے اور اس کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے اس کا انحصار اُن متعدی امراض پر ہے جو اس بخار کا باعث ہوتے ہیں۔ زیادہ تر بخار کے وائرس 2 سے3 دن تک رہتے ہیں لیکن بعض اوقات ان کا دورانیہ2 ہفتوں پر محیط ہو جاتا ہے ۔ اگر بیکٹیریا کی انفیکشن کی وجہ سے بخار ہو رہا ہو، تو وہ اس وقت تک جاری رہ سکتا ہےجبتکہ بچے کا علاج کسی اینٹی بائیوٹک دوا سے نہ کیا جائے۔

بخار میں اپنے بچے کی دیکھ بھال کرنا

لباس

بچے کو ہلکے کپڑے پہنائیں۔ زیادہ تر حرارت جلد کے ذریعے ختم ہوتی جاتی ہے، اسلئے اگر اس موقع پر بچے پر بے تحاشہ کپڑوں کا بوجھ لاد دیا جائے تو اس سے بخار اور تیز ہو سکتا ہے اور بچہ مزید بے آرام ہو تا ہے۔ اگر بچے کو سردی لگ رہی ہے یا اُس کا جسم کانپ رہا ہے، تو اُسے ہلکا سا کمبل دے دیں۔کمرے کا درجہ حرارت اتنا ہی رکھیں جس میں آپ خود کو ہلکے کپڑوں کے ساتھ آرام دہ محسوس کرتے ہیں۔

زائد مائعات

بخار آپ کے بچے کے جسم سے تھوڑا سا زیادہ مائع (سیال) خارج کرنے کا باعث بنتا ہے، اس لئے اپنے بچے کی زیادہ مائعات پینے کی حوصلہ افزائی کریں۔ تازہ پانی یا مشروبات بچےکے لئے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، لیکن اس سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا کہ مشروبات نیم گرم ہیں یا ٹھنڈے۔

اسفنج سے جسم پونچھنا

درجہ حرارت کم کرنے کے لئے بخار میں جسم کو گیلے کپڑے سے بار بار پونچھنا عموماً اتنا ضروری نہیں ہوتا اور بچہ اس سے زیادہ بے آرام ہو سکتا ہے۔گیلا کپڑا استعمال کرنے سے صرف جسم کو باہر سے ٹھنڈا کیا جا سکتا ہے اور یہ بچے پر کپکپی کا باعث بنتا ہے اور اس سے جسم کے اندر کادرجہ حرارت کم کرنے میں کوئی مدد نہیں ملتی۔ جسم کے لئے گیلا کپڑا صرف مندرجہ ذیل صورت احوال میں استعمال کریں اگر:

  • اگریہ بچے کو سکون دینے میں معاون ثابت ہو رہا ہو
  • اگر ہنگامی صورتحال ہو جیسے لُو لگ جائے یا بخار بہت تیز 42 ڈگری سینٹی گریڈ (108 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ جائے

دوا

دوا بخار کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ ادویات بخار کو 1 ڈگری سینٹی گریڈ سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ (2ڈگری فارن ہائیٹ سے 3 ڈگری فارن ہائیٹ) تک صرف کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں اور کبھی یہ درجہ حرارت کو کم کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔ تیز بخار میں درجہ حرارت خو د ہی کم زیادہ ہوتا رہتا ہے۔ اس لئے یہ بتانا مشکل ہوتا ہے کہ بخار دوائی کے استعمال سے کم ہوا ہے یا کہ بخار کے قدرتی طریقہ کار کے مطابق کم ہوا ہے۔ اگر بچہ آرام سے سو رہا ہے، تو اُسے جگا کر یہ ادویات دینا مناسب نہیں۔

بخار کو قابو کرنے کے لئے عموماً دو طرح کی ادویات کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ جو مندرجہ ذیل ہیں:

  • اسیٹامائنوفین (ٹائیلانول، ٹیمپرا، ابینول، ڈرگ اسٹور اور دیگر برانڈز)
  • آئبیوپروفین ( ایڈول،موٹرین، بروفین، ڈرگ اسٹور اور دیگر برانڈز)

یہ ادویات گولیوں اور کیپسول اور مائعات کی شکلوں میں دستیاب ہوتی ہیں۔ اسیٹامائنوفین اندام نہانی (گلیسرین کی بتی جو کہ مقعد کے راستے رکھی جاتی ہے) میں رکھنے کے لئے بھی دستیاب ہوتی ہے۔

آپکا ڈاکٹر یا فارماسسٹ ہی یہ فیصلہ کرنے میں آپکی مدد کر سکتا ہے کہ بچے کے بخار کو کم کرنے میں کون سی دوا معاون ثابت ہوگی۔ بچے کے لئے دوا کی صحیح خوراک کا انحصار اُس کے جسم کے وزن کے مطابق ہوتا ہے۔ دوا کی جتنی خوراک دینی چاہیئے وہ عموماً دوا کے پیکج پر درج ہوتی ہے۔

یہ ادویات بچے کے لئے بخار کو قابو کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں اور وہ خود کو آرام دہ محسوس کرتا ہے، تاہم یہ بخار کی اندرونی وجوہات کا علاج نہیں کرتیں۔

اگر آپکا بچہ 3 ماہ سے کم عمر کا ہے تو ڈاکٹر سے پوچھے بغیر اُسے خود کوئی دوا نہ دیں۔

اسیٹامائنوفین اور آئبیوپروفین ایک دوسرے پر اثرانداز نہیں ہوتیں۔ یہ جسم کے درجہ حرارت کو کم کرنے میں مساوی طور پر مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں۔ مختلف اوقات میں، ایسا محسوس ہو سکتا ہے کہ ایک دوسرے سے بہتر اثر کرے گی، یا پھر یہ کہ دونوں میں سے کوئی ایک اثرکرے گی، یا پھر دونوں ہی اثر نہیں کریں گی۔

اگر بچہ پہلے ہی کسی مرض کے باعث کوئی دوا استعمال کر رہا ہے تو پھر اپنے بچے کے ڈاکٹر سے پہلے مشورہ کرلیں کہ آیا اسیٹامائنوفین اور آئبیوپروفین آپ کے بچے کے لئے محفوظ بھی ہے یا نہیں۔

اپنے بچے کے بخار کے علاج کیلئے اے ایس اے (ایسپرین) کا ستعمال ہرگز نہ کریں

اگرچہ ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے، اے ایس اے (اسی ٹائل سیلی سیلک ایسڈ یا ایسپرین) کو ایک خطرناک مرض ریز سینڈروم سے منسلک کیا گیا ہے۔ بچے کو بخار پر قابو پانے کے لئے اے ایس اے ہرگز نہ دیں جب تک کہ ڈاکٹر خود اس کا مشورہ نہ دے۔ آپ کو دیگر ادویات کے لیبل بھی چیک کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے یا اپنے فارماسسٹ سے اچھی طرح دریافت کرلیں کہ جو دوائی آپ لے رہے ہیں اُس میں اے ایس اے موجود نہ ہو۔

اپنے بچے کے ڈاکٹر سے رابطے کی ضرورت کب پیش آتی ہے

اپنے بچے کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا فوری طور پر کسی کلینک یا قریبی ایمرجینسی ڈیپارٹمینٹ میں جائیں اگر:

  • آپکا بچہ 3 ماہ سے کم عمر کا ہے
  • آپ حال ہی میں بیرون ملک سفر سے واپس لوٹے ہیں
  • بخار 40 ڈگری سینٹی گریڈ(104 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا ہے۔
  • آپ کے بچے کے جسم پر سرخی نمودار ہو گئی ہے اور چھوٹے چھوٹے جامنی رنگت کے دانے اس پر نمودار ہو گئے ہیں اور جب آپ اپنی اُنگلیوں سے ان پر دباؤ ڈالتے ہیں تب بھی یہ غائب نہیں ہوتے
  • آپ کے بچے کے اندر مائعات بھی نہیں رک پا رہے اور اُس کے اندر پانی کی کمی ہو رہی ہے۔
  • آپ کے بچے کی جلد کی رنگت زرد یا خاکستری رنگ کی ہو رہی ہو، یا وہ سرد ہو رہا ہو یا اس کی جلد پر مختلف رنگ آ جا رہے ہوں
  • آپ کا بچہ مسلسل درد میں مبتلا ہو
  • آپ کے بچے پر غنودگی چھا رہی ہو اور اُسے بیدار کرنا مشکل ہو رہا ہو۔
  • آپ کے بچے کی گردن اکڑی ہوئی ہو
  • آپ کے بچے کو بخار کے ساتھ شدید جھٹکے لگ رہے ہوں
  • آپ کا بچہ خود کو بیمار محسوس کر رہا ہو اور دیکھنے میں بھی شدید علیل نظر آئے
  • آپ کا بچہ مسلسل اُلجھا ہوا لگ رہا ہو یا اپنے حواس میں نہ ہو
  • آپ کا بچہ مسلسل اپنی ٹانگ اور بازؤں کا نارمل انداز سے استعمال نہ کر پائے اور نقاہت کے باعث اپنی ٹانگوں پر کھڑا نہ ہو پائے
  • آپ کے بچے کو سانس لینے میں دشواری ہو
  • آپ کا بچہ مسلسل رو رہا ہو اور اُسے بہلانا مشکل ہو رہا ہو

گھنٹوں کے اندر کال کریں اگر: 24

  • آپکے بچے کی عمر 3 اور 6 ماہ کے درمیان ہے
  • آپ کا بچہ کسی مخصوص درد، جیسے کان یا گلے کی تکلیف میں ہے جس کی باقاعدہ تشخیص ضروری ہے
  • آپ کے بچے کے بخار کو 3 دن سے زیادہ ہو چکے ہیں
  • بخار 24 گھنٹوں میں ختم ہو گیا ہو اور پھر لوٹ آیا ہو
  • آپ کے بچے کو بیکٹیریا کی انفیکشن کے باعث بخار ہے اور اینٹی بائیوٹک کے استعمال کے باوجود بخار ختم نہیں ہو رہا جبکہ اینٹی بائیوٹک کا ستعمال کرتے ہوئے 2 سے3 دن گذر چکے ہوں
  • آپ کا بچہ بیت الخلا میں جاتے ہوئے روتا ہے
  • آپ کے بچے کا پیشاب انتہائی بدبودار ہے
  • آپ کے ذہن میں ڈاکٹر سے پوچھنے کے لئےکچھ سوالات یا خدشات ہیں

بخار: فرضی حکایات اور حقائق

بخار کے حوالے سے بہت سی کہانیاں گھڑ لی گئی ہیں اور ان فرضی حکایات سے بعض اوقات آپ غیر ضروری طور پر پریشان ہوجاتے ہیں۔ اگر بچے کو بخار ہے تو سب سے اہم دیکھنے کی چیز یہ ہے کہ بچہ کیسا نظر آتا اور کس طرح کے عمل کا مظاہرہ کرتا ہے۔

فرضی حکایت: درجہ حرارت کا بالکل صحیح ہندسہ کارآمد ہے

حقیقت: یہ ہندسہ بہت چھوٹے شیرخوار بچوں کے بخار یا ان بچوں کے لئے جن میں بعض مخصوص پرانی طبی کیفیات ہیں ان میں مفید ثابت ہوتا ہے۔ تاہم، بخار میں سب سے اہم چیز دیکھنے کی یہ ہے کہ بچہ کیسا نظر آرہا ہے اور اس کی حرکات و سکنات کیسی ہیں، بالخصوص دوائی سے علاج کے بعد اس چیز کا مشاہدہ کریں۔ ایک بچہ جو دیکھنے میں ٹھیک نظر آ رہا ہے لیکن اُسے بخار بہت زیادہ ہے اُس کے حوالے سے تشویش کم ہونی چاہیئے اُس بچے کی بہ نسبت جس کو بخار تو ہلکا ساہے، لیکن وہ زیادہ علیل نظر آ رہا ہے یا وہ کسی بات پر بھی ردعمل کا اظہار نہیں کر رہا۔ کچھ ہلکے درجے کے وائرل امراض بہت تیز بخار کا باعث ہو سکتے ہیں، اور بعض اوقات کچھ سنگین بیکٹیریا کی انفیکشنز خلاف معمول جسم کے کم درجہ حرارت کا باعث ہو سکتی ہیں۔

فرضی حکایت: بخار دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے

حقیقت: مختلف انفیکشنز کے باعث ہونے والے بخار 42 ڈگری سینٹی گریڈ(108 ڈگری فارن ہائیٹ) سے کم ہوتے ہیں۔ یہ بخار دماغ کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ ایسا صرف اس وقت ہوتا ہے جب جسم کا درجہ حرارت مسلسل 44 ڈگری سینٹی گریڈ (110 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زیادہ ہو تو اس سے دماغ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ جسمانی درجہ حرارت عموماً لُو لگنے یا کسی دوائی کے ردعمل کے نتیجے میں ہونے والے بخار کی صورت میں ہوتے ہیں جیسے کہ بے ہوش کرنے والی یا کچھی دماغی امراض کے علاج والی ادویات۔ یہ ممکنہ طور پر اُن عام انفیکشنز کے باعث نہیں ہوتے جن کا شکار عموماً بچے بن جاتے ہیں۔

فرضی حکایت :بخار بچوں کے لئے بہت بُرے ہوتے ہیں

حقیقت: بخار محض ایک علامت ہوتا ہے کہ جسم کا نظام پوری طرح متحرک ہو چکا ہے۔ بخار بذات خود بیماریوں کے خلاف لڑائی میں مدد کر سکتے ہیں کیونکہ زیادہ تر جراثیم تھوڑے زیادہ درجہ حرارت کے باعث اپنی بقاء کو اتنا اچھا برقرار نہیں رکھ پاتے۔ اس صورت میں، اگرچہ بچہ بے آرام ہوتا ہے، زیادہ تر بخار کے مفید اثرات ہوتے ہیں اور یہ جسم کو انفیکشن کے خلاف لڑنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ بخار کو کم کرنے کیلئے دوا استعمال کرنے کا اہم مقصد یہ ہوتا ہے کہ بچہ بہتر محسوس کرے۔

فرضی حکایت: بخار کا علاج ہمیشہ بخار کے خلاف استعمال ہونے والی دوا سے کرنا چاہیئے

حقیقت: بخار کے خلاف استعمال کی جانے والی دوا بخار کو کم کرنے میں تو کامیاب رہتی ہے، لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔ بعض اوقات دواکے استعمال کے باوجود بخار جاری رہتا ہے۔ اس بحث سے قطع نظر کہ بخار کو کم کرنے میں یہ دوا کتنی معاون ثابت ہوتی ہیں یہ بات طے ہے کہ اس کا انفیکشن کی شدت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

فرضی حکایت: اینٹی بائیوٹک دوا کے استعمال سے بخار فوری طور پر ٹھیک ہو جانا چاہیئے

حقیقت: اینٹی بائیوٹک ادویات صرف بیکٹیریا کے باعث ہونے والی انفیکشنز کے علاج میں کارگر ثابت ہوتی ہیں۔ ان کا وائرل انفیکشنز پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ زیادہ تر انفیکشنز وائرسوں کے باعث ہوتی ہیں، اس لئے اینٹی بائیوٹک کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ بیکٹیریا کے باعث ہونے والی انفیکشنز میں، جیسے ہی اینٹی بائیوٹک کا استعمال شروع کیا جاتا ہے وہ بیکٹریا کے خلاف لڑائی شروع کر دیتی ہے، تاہم پھر بھی بخار کو جانے میں کچھ دن لگ سکتے ہیں۔

اہم نکات

  • بخار عموماً اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ جسم کسی انفیکشن کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔
  • آپ کے بچے کا صحیح درجہ حرارت کتنا ہے اس سے زیادہ یہ بات اہم ہے کہ بچہ کیسا نظر آ رہا ہے اور اُسکا رویہ کیا ہے۔
  • بخار میں اپنے بچے کو آرام دہ رکھنے کے لئے، اُسے بہت زیادہ کپڑے پہنا کر گرم نہ کریں، وافر مقدار میں مائعات دیں، اور اُسے اسیٹامائنوفین یا آئبیوپروفین دیں۔
Last updated: ਅਕਤੂਬਰ 16 2009