اندیشہ

Anxiety: Overview [ Urdu ]

PDF download is not available for Arabic and Urdu languages at this time. Please use the browser print function instead

اندیشہ کسے کہتے ھیں ؟

اندیشہ قدرتی خوف اور ڈر کی ایک علامت ھے۔ ھر چھوٹا یا بڑا زندگی کے کسی موڑ پر اندیشے میں ضرور مبتلا ھوتا ھے۔ اس کا کوئی مقصد ھوتا ھے یہ جسم کے الارم سسٹم کے طور پر کام کرتا ھے۔ یہ کسی خطرے کے لئے خبردار کرتا ھے۔ ھمارا جسم سوچتا ھے کہ اس کے پاس صرف دو راستے ھیں۔ خطرے سے نپٹا جا ئے یا پھر اس سے دور بھاگا جائے۔ اس سے پسینے کی زیادتی یا دل کی ڈھڑکن تیز ھو سکتی ھے

جب بچے بڑے ھو رھے ھوتے ھیں تو کچھ اندیشے تو نارمل ھوتے ھیں اور وہ گزر جاتے ھیں۔ بچے یہ پسند نہیں کرتے کہ انہیں کسی ناواقف کے حوالے کیا جائے۔ نومولود کو اگر اندھیرے میں چھوڑ دیا جائے تو وہ پریشان ھو جاتے ھیں۔ یہ خوف اور اندیشے نارمل ھیں اور عام طور پر چند مہینوں میں غائب ھو جاتے ھیں۔

یہ اندیشے اس وقت تشویشناک ھوتے ھیں اگر وہ چند مہینوں سے زیادہ رھیں اور بچے کی زندگی کی خوشحالی کو متاثر کریں

اندیشہ کی علامات اور نشانات

بچوں میں مندرجہ ذیل نشانات اور علامات پائی جاتی ھیں:

  • متواتر رونا
  • جلد غصہ اور موڈ کا خراب ھونا
  • نیند کا نہ آنا
  • بھوک کی کمی
  • ناقابل بیان پیٹ درد، سر درد یا جوڑوں کا درد
  • جھٹکا لگنا یا پھٹوں کا اکڑنا
  • کسی فعل کو دھراتے رھنا، مثلاّ سر کے بال کھینچنا، ٹکریں مارنا، آنکھیں جھپکنا یا سانس کو روک لینا

وجوھات

اندیشوں کی بہت سی وجوھات ھو سکتی ھیں ۔ غیر تحفظ خوف اور اندیشوں کی بڑی وجہ ھَے۔ بچوں میں اندیشوں کے بڑھنے کی زیادہ وجوھات یہ ھو سکتی ھیں۔

  • والدین یا آیا سے علہدگی
  • سکول میں کسی سے لڑائی
  • گھر کے اندر مسائل
  • دوستوں کے ساتھ لڑائی
  • خاص قسم کا خوف [ آسمانی بجلی، اندھیرا، مکڑے یا شور]
  • اچانک کسی بات سے خوف کھا جانا جسے تیرتے ھوئے اندیشے کہتے ھیں

سیاق و ثباق

بچے عموماّ سیکھ جاتے ھیں کہ اندیشے پر کیسے قابو پایا جا سکتا ھے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو بہت سے جسمانی مسائل پیدا ھو سکتے ھیں۔ مثلاّ اندیشہ ڈس آرڈر، ڈپریشن وغیرہ ۔ 10 میں سے 9 لوگ جو خود کشی کرتے ھیں وہ دماغی بیماری کا شکار ھوتے ھیں۔ جوانوں میں موٹر ایکسیڈنٹ کے بعد ، خود کشی، موت کی بڑی وجہ ھے

آپ کو اپنے بچے کی دماغی اور جذباتی حالت کا جائزہ لیتے رھنا چاھئے، اگر بچہ مسلسل اندیشے میں رھتا ھے تو ڈاکٹر کی مدد حاصل کیجئے

آپ اپنے اندیشے والے بچے کی کس طرح سے مدد کر سکتے ھیں

اپنے بچے کی مدد کیجئے،حوصلہ بڑھائیے اور آرام مہیا کیجئے۔ اگر آپ کا بچہ کچھ بڑا ھے تو خوف کے متعلق اس سے بات کیجئے، اس کے جذبات اور محسوسات کا پوچھئے۔ آرام سے سمجھائیے کہ خوف کی کوئی وجہ نہیں ھے۔ بچوں کی مدد کرنے والوں ، خاندان کے لوگوں اور استانی سے کہیئےکہ بچے سے بات کریں۔ اپنے بچے کو کچھ وقت دیجیئے کہ وہ نئے ماحول کا عادی ھو جائے۔ اگر آپ سمجھتے ھیں کہ بچے کا اندیشہ آپ کے کنٹرول سے نکل رھا ھے تو اپنے ڈاکٹر سے بات کیجئے۔

بچے کو سکول جانے دیں ، بچوں کا سکول سے غیر حاضر رھنا اچھی بات نہیں ھے۔

آپکے بچے کا ڈاکٹر کیسے مدد کر سکتا ھے

آپ کے بچے کی ڈاکٹر جسمانی معائنہ کرے گی، وہ آپ سے اور آپ کے بچے سے بات کرے گی، یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ اندیشے کی شدت کتنی ھے۔ اگر آپ کے بچے میں بیماری کی تشخیش ھو جاتی ھے تو پھر آپ دونوں مل کر علاج پر متفق ھو جائیں گے۔ ھو سکتا ھے اس میں خاندان کے دوسرے افراد اور استانی، وغیرہ سے بھی مشورہ کیا جائے، آپکی ڈاکٹربچے کو تھراپسٹ یا سائکالوجسٹ کے پاس بھی بھیج سکتی ھے۔

علاج

تھراپی

اندیشے یا اینگزائٹی کا علاج اس بات پر منحصر ھے کہ اس میں کتنی شدت ھے۔ اس میں ایک طریقہ علاج کانگنیٹیو بیحیوریل تھراپی یا انسانی طرز عمل کا نفسیاتی علاج ھے جو کہ ڈپریشن کی علامات کو کم کرنے میں مدد دیتا ھے۔

ادویات

بعض ادویات ایسی ھیں جو کہ اندیشے کو کم کرنے میں مدد دیتی ھیں۔ والدین کو اپنے بچے کو دوا پر ڈالنے میں پریشانی ھو سکتی ھے لیکن بعض اوقات دوائیوں کی مدد سے اینگزائٹی کم ھوجاتی ھے۔ مطالعے نے ثابت کیا ھے کہ دوا کے ساتھ کونسلنگ بھی علاج میں معاون ثابت ھوتی ھے۔ اس میں سب سے عام دوا ایس ایس آر آئی ھے [سیلیکٹیو سیروٹونین روپٹیک انہیبیٹرز]۔ ان دوائوں کو اثر کرنے میں کچھ ھفتے لگ سکتے ھیں۔ اس کی وجہ سے اندیشہ زیادہ بھی ھو سکتا ھے ، یہ اس وجہ سے ھوتا ھے کہ بچہ اس کے بارے میں بات کرکے بہتر محسوس کرتا ھے۔

بچے کو دوا دینے کے بعد اسکی عادات کی نگرانی کرنا ضروری ھے۔

کلیدی نقاط

  • بچوں میں اینگزائیٹی کا ھونا ایک عام بات ھے
  • اگر انگزائیٹی بچے کے معمولات زندگی خراب کرے تو اپنے ڈاکٹر سے بات کیجئے
  • غیر معمولی یا غیر محفوظ حالتوں میں اندیشہ بڑھ جاتا ھے
  • تھراپسٹ یا دماغی امراض کا ماھر بچے کی اس بیماری میں مدد کر سکتے ھیں
Last updated: مارچ 05 2010