آبلے کیا ہوتے ہیں ؟
آبلے چھوٹی، چھوٹی پھنسیاں ھوتی ھیں جو کہ ھونٹوں کے گرد نکل آتی ھیں۔ ان آبلوں میں پانی بھرا ھوتا ھے۔ ان پھنسیوں کو بخار کے آبلے بھی کہتے ھیں۔ یہ پھنسیاں وائرس کے ذریعے بنتی ھیں۔ ان کا کوئی علاج نہں ھے لیکن آپ کا بچہ کوشش کر سکتا ھےکہ وہ کم پیدا ھوں یا کم مدت کے لئے پیدا ھوں
بہت سے بچوں میں یہ وائرس منہ کے ارد گرد چھالوں کا باعث بنتے ھیں۔ یہ پھنسیاں درد والی ھوتی ھیں۔ لیکن جلدی ٹھیک ھو جاتی ھیں۔ یہ اکثر دوبارہ بھی ھو جاتی ھیں۔ بعض بچےاس وائرس کی وجہ سے بیمار بھی ھو جاتے ھیں۔ جن بچوں کو اس کے ھونے کا خطرہ زیادہ ھوتا ھے ان میں نو مولود، اسے بچے جن کا مدافعاتی نظام کمزور ھو، یا ایگزیما والے بچے شامل ھیں
پھنسیوں کے نشانات اور علامات
پہلی انفیکشن عموما" بہت شدید ھوتی ھے۔ بچے کے مسوڑھے، تالو اور زبان سرخ ھو جاتے ھیں اور سوج جاتے ھیں۔ ان کے اوپر چھالے بن جاتے ھیں۔ بچے کو تیز بخار ھو جاتا ھے، وہ بہت زیادہ چڑچڑا ھو جاتا ھے۔ وہ درد کی وجہ سے کھانے سے بھی انکار کر سکتا ھے کچھ بچوں کو درد کی دوا کی ضرورت ھوتی ھے۔ بہت کم کسی بچوں کو ھسپتال مین داخل کرنے کی ضرورت ھوتی ھے تا کہ انہں درد اور جسم میں پانی کی کمی سے بچایا جا سکے
وائرس نس کے خلئے میں جا کر چست نیں رھتے لیکن یہ آبلوںکی صورت میں دوبارہ نمودار ھو جاتے ھیں۔ آبلے پڑنے سے 4 سے 12 گھنٹے پہلے متاثرہ جگہ پر سنسناھٹ شروع ھو جاتی ھے۔ اس حصے پر ایک آبلہ بنے گا یا چھوٹے چھوٹے دانے سرخ جلد پر نمودار ھو جاتے ھیں۔ یہ آبلے بہت خارش والے ھوتے ھیں۔ کچھ دنوں کے بعد وہ پھٹ جاتے ھیں۔ صاف سیال پر ایک پپڑی جم جاتی ھے۔ اگر خارش نہ کی جائے تو یہ پھوڑا ایک ھفتے میں ھی ٹھیک ھو جاتا ھے۔
آبلے عام طور پر منہ یا ھونٹوں پر ھوتے ھیں۔ بعض اوقات جلد کے دوسرے حصوں، آنکھوں یا انگلیوں پر بھی ھو جاتے ھیں
وجوھات
ھرپس سیملیکس 1نامی وائرس آبلے بنانے کا باعث بنتا ھے۔ دوسری طرح کا وائرس جسے ھرپس سمپلیکس 2 کہتے ھیں وہ اعضائے تناصل پر چھالوں کا باعث بنتا ھے اور چہرے پر بھی درد کا باعث بنتا ھے
ایسے بچے جو بیمار ھوتے ہیں ان کے تھوک یا کھلے زخم دوسرے بچے بھی بیمار ھو جاتے ھیں۔آکر آپکے بچے کو چھالے ھیں تو انہیں ایسے بچوں کے پاس جانے سے پرہیز کرنا چاھیے جنہیں ایگزیما ھو، یا قوت مدافعت کی کمی ھو۔ بہرحال، ایسے لوگ جو وائرس لئے پھرتے ھیں اور چھالوں سے محفوظ ھوتے ھیں وہ بھی دوسروں کو آلودہ کرنے کا سبب بنتے ھیں
اگر ایک بار آپکا بچہ وائرس سے آلودہ ھو جاتا ھے تو وائرس اس کی جلد کی نسوں کے خلیوں میں چھپ جاتا ھے۔ جوں ھی بچہ تھکتا ھے، قوت مدافعت کمزور ھوتی ھے، ھونٹوں پر پپڑی جمتی ھے، بخار ھوتا ھے، ماھواری آتی ھے، دھوپ میں وقت گزارتا ھے تو یہ بیماری عود آتی ھے۔ زیادہ تر لوگ پرانے آبلوں کے دوبارہ شکار ھو جاتے ھیں
ان آبلوں کا کوئی علاج نیں ھے۔ آپکا بچہ ساری عمر اس کا شکار رھے گا۔ لیکن اسکی آمد کم یا زیادہ ھو سکتی ھے۔ کبھی یہ مہینے میں ایک بار ھوتے ھیں اور کبھی سال میں ایک یا دو دفعہ ھوتے ھیں
پیچیدگیاں
مندرجہ ذیل پیچیدگیاں ھو سکتی ھیں لیکن بہت کم ھوتی ھیں
- پانی کی کمی اور شدید درد
- آنکھ کی انفیکشن
- خاص طور پر جن لوگوں کو ایگزیما ھوتا ھے انہیں شدید قسم کی جلد کی بیماریاں ھو سکتی ھیں
جسم کے دوسرے اعضاء جیسے کہ دماغ اور جگر میں انفیکشن ھو سکتی ھے۔ جو بچے ایک ھفتے کے ھوتے ھیں اور انکا مدافعاتی نظام کمزور ھوتا ھے، ان میں یہ شدید بیماری یا موت کا سبب بھی بن سکتی ھے۔
آبلوں کے لئے آپکے بچے کا ڈاکٹر کیا کر سکتا ھے
بچے کو درد کی دوائیں دی جا سکتی ھیں۔ اگر جلدی تشخیص ھو جائے تو وائرس ختم کرنے والی ادویات بھی دی جا سکتی ھیں۔ عمومی طور پر آبلے 3 سے 7 دن تک خود بخود ختم ھو جاتے ھیں
پرھیز
آپ کا بچہ مندرجہ ذیل اقدام اٹھا سکتا ھے تا کہ آبلے اور وائرس جسم کے دوسرے حصوں میں نہ پھیل جائیں یا پھر وائرس کسی دوسرے انسان میں منتقل نہ ھو جائے
- جب چھالے نکلے ھوں تو چومنے یا ہاتھ ملانے سے گریز کریں۔
- کھانے کے برتن علہدہ رکھیں اوراپنا لپ بام کسی کو استعمال کرنے کے لئے نہ دیں
- اپنے ھاتھ دھو کر صاف رکھیں
- جسم کے دوسرے حصوں کو نہ چھوئیں خاص طور پر آنکھوں اور اعضاء رئیسہ کو نہ چھوئیں
- ذھنی دباؤ، نزلہ زکام، نیند کی کمی اور زیادہ سورج کی روشنی میں جانے سے بچیں
- سن بلاک کا استعمال کریں
آپ کو طبی امداد کب لینی چاھیے
اگر درج ذیل میں سے کوئی علامت ھو تو ڈاکٹر سے رابطہ کریں
- آنکھ کے گرد چھالہ یا درد کا ھونا
- تیز بخار
- سلوک میں تبدیلی یا تذبذب
- اگر آپ کا بچہ بہت بیمار لگے اور دودھ پینا بند کر دے
- اگر بچے میں قوت مدافعت کا فقدان ھے اور جسم کے کسی حصے میں چھالہ نظر آئے
کلیدی نکات
- آبلے ھونا بہت عام اور وبائی بیماری ھے
- ان کا کوئی علاج تو نہیں ھے لیکن ان سے بچا جا سکتا اور کنٹرول کیا جا سکتا ھے
- اس کی پہلی قسط بہت تکلیف دہ ھوتی ھے
- آپ کے بچے کو اینٹی وائرل دوا اور جلد پر لگانے والی مرھم کی ضرورت ھوتی ھے