ڈاون سنڈروم کیا ہے؟
ڈاون سنڈروم ایک نسلی کفیت ہے۔ یہ تب واقع ہوتا ہے جب بچہ 46 کی جگہ 47 کروموسوم کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔ یہ زائد کروموسوم دراصل کروموسوم 21 ہوتا ہے۔ یہ زائد کروموسوم دماغ کی نشونما میں تاخیر اور جسمانی معذوری کا سبب بنتا ہے۔ ڈاون کروموسوم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچے قوائد، اجناس اور سماجی و اقتصادی حثیت سے بالاتر ہوتے ہیں۔
ڈاون سنڈروم کو ٹرائیسومی 21 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
علامات اور نشانات
ڈاون سنڈروم کی علامات ہر بچے میں مختلف ہوتی ہیں۔ علامات معمولی سے لے کر شدید بھی ہوتی ہیں۔ ڈاون سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی مخصوص شکل ہوتی ہے۔ اس کے باوجود آپکا بچہ اپنے خاندان والوں جیسا دکھائی دے گا۔ ڈاون سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی خصوصیات میں یہ شامل ہو سکتے ہیں۔
- اوپر کی طرف ترچھی آنکھوں کے ساتھ آنکھوں کے پپوٹوں کے کونے میں واضع جھریاں
- چھوٹے یا اندر کی طرف کان
- چھوٹا منہ
- پورے گالوں کے ساتھ چھوٹا اور گول چہرا
- بڑی زبان جو باہر کی طرف نکلتی ہو
- ہتھیلی پر صرف ایک لکیر کا ہونا
- ہموار ناک
- سر کی ہموار پیٹھ
- پیدائش کے وقت پٹھوں کے تناو میں کمی
- بھدے عضو
- گردن کی پشت پر زائد جلد
- چھوٹی قدوقامت
- غیر معمولی ذہنی اور جسمانی نشونما
ڈاون سنڈروم کی وجوہات
ذیادہ تر بچے کروموسوم کے 23 جوڑوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ ڈاون سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں میں ایک اکیسواں زائد کروموسوم ہوتا ہے۔ ڈاون سنڈروم کی سب سے عام حالت میں بچے میں اکیسویں کروموسوم کی دو کاپیوں کی بجائے تین کاپیاں ہوتی ہیں۔ یہ مسئلہ بہت جلد تب واقع ہوتا ہے جب بچہ بچہ دانی کے اندر نشونما پا رہا ہوتا ہے۔
ماں کے انڈے کی عمر زائد کروموسوم کی وجہ بن سکتی ہے۔ ڈاون سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کا تیسرا حصّہ وہ بچے ہوتے ہیں جنکی ماں کی عمر 37 سال سے زائد ہوتی ہے۔
خطرے کے عناصر
بچے کے ڈاون سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے کے خطرات ماں کی عمر کے ساتھ بڑھتے جاتے ہیں۔ اسی لئے 35 سال سے ذیادہ عمر کی خاتون کو حمل کے دوران بچے کو کروموسوم کو چیک کرنے کے لئے خاص ٹیسٹ مثلاً ایمنیوسینٹیسس کی پیشکش کی جاتی ہے۔
پیچیدگیاں
ڈاون سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کو دوسرے چھوٹے اور بڑے بچوں اور افراد کی طرح صحت کی پیچیدگیاں پیش آسکتی ہیں۔ ڈاون سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں میں ان میں سے ایک سے ذیادہ طبی کیفیات ہو سکتی ہیں۔
- دل کی خرابی
- آنتوں کا غیر معمولی ہونا
- آنکھوں کے مسائل
- سماعت کے مسائل
- بار بار کانوں میں انفیکشن ہونا
- کولہوں کی غیر فطری نشونما
- نیند کے دوران حبس دم
- تھائروڈ گلیند کا صحیح کام نہ کرنا (ہپتھائروڈزم)
- گردن کے جوڑوں کا عدم استحکام
- انفیکشن پکڑنے کے ذیادہ امکانات
ڈاون سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں میں ایکیوٹ لیوکیمیا کے نشونما پانے کے ذیادہ امکانات ہوتے ہیں اگرچہ یہ بہت عام نہیں ہوتا۔ ڈاون سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کے موٹے ہونے کے بھی ذیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ ڈاون سنڈروم والے افراد میں الزائمر کی بیماری اور چھوٹی عمر میں شریانوں کے سخت ہونے کے بہت ذیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
آپکا ڈاکٹر آپکی مدد کرنے کے لئے کیا کر سکتا ہے
سکرینینگ ٹیسٹ سے یہ معلوم ھو جاتا ھے کہ جو بچہ، بچہ دانی میں پرورش پا رھا ھے وہ ڈاون سینڈروم کا شکار ھے یا نہیں۔ یہاں کئی قسم کے ٹیسٹ کئے جاتے ھیں۔
حمل کے 10سے 14 ھفتوں کے دومیان الٹرا ساونڈ کیا جاتا ھے جس سے یہ پتہ چل جاتا ھے کہ ڈاون سینڈروم کی وجہ سے بچے میں کوئِ غیر معمولی تبدیلی آئِ ھے یا نہیں الٹرا ساونڈ سے ڈاون سینڈروم کے اثرات کا اندازہ لگایا جاتا ھے
خون کا ٹیسٹ حمل کے 11 سے 16 کے درمیان بھی کیا جا سکتا ھے
اگر ان ٹیسٹوں کی وجہ سے ڈاون سینڈروم کا رسک پتہ چلے تو پھر دوسرے ٹیسٹ بھی کئے جا سکتے ھیں۔ ان کا نام ھے کرانک ویلس سامپلنگ اور ایمنیوسینٹیسیز[ایم-نی-او- سین- ٹی- سیس ] ٹیسٹ، جو کہ بہت حد تک درست ھوتے ھیں۔ یہ بہت ضروری ھے کہ ٹیسٹ کے نتائج کو اپنے خاندان اور ڈاکٹر کو آگاہ کریں
پیدائش کے وقت بچے کا ڈاون سینڈروم سے متعلق بھرپور معائنہ کیا جاتا ھے ، اگر ڈاون سینڈروم کا خدشہ پا یا جائے تو خون کا ٹیسٹ کیا جاتا ھے۔
اگر بچے میں ڈاون سینڈروم پایا جاتا ھے، تو دوسرے ٹیسٹ بھی کئے جائیں گے تاکہ جسم کے دوسرے حصوں یعنی دل اور بژی آنت کے مسائل کا جائزہ لیا جائے۔
ڈاون سنڈروم والے بچے کی کس طرح مدد کی جائے
مدد لیجیے
ڈاون سینڈروم کے دماغی اور جسمانی اثرات والے بچے والدین کے لئے بہت بڑا امتحان ھوتے ھیں۔ ایسے بچے اپنے لئے بھی ایک چیلنج کی حثییت رکھتے ھیں جب وہ بڑے ھوتے ھیں۔ والدین عمومی طور پر ایک تندرست بچے کا خواب دیکھتے ھیں۔ والدین کو مایوسی ھوتی ھے جب انہیں یہ پتہ چلتا ھے کہ ان کے بچے میں پیدائشی نقص ھے۔ انہیں بہت سے جزباتی مرحلوں سے گزرنا پڑتا ھے جیسے کہ صدمہ، انکار، مایوسی اور غصہ وغیرہ
اپنے ڈاکٹر اور برادری کی مدد حاصل کیجیے۔ والدین اپنے آپ کو اکیلا محسوس نہ کریں۔ ڈاون سینڈروم والی بیماری کے بچوں اور والدین کے لئے بہت سے امدادی گروپ موجود ھیں۔ تندرست اور خوش باش والدین ھی ایسے بچوں کی صحیع مدد کر سکتے ھیں۔
وسائل کی تلاش کریں
بہت سے والدین اپنے بچوں کی پرورش اور نشونما کے لئے پریشان ھوتے ھیں اور ان کی کچھ پریشانیاں اور سوالات ھوتے ھیں۔ آپکا ڈاکٹر یا تھراپسٹ آپکو معلومات فراھم کرے گا کہ آپ اپنے بچے کی کس طرح بہترین مدد کر سکتے ھیں۔ مدد گار گروپ بچووں کے اساتذہ کرام، دوست احباب سے انکی بژھوتڑی اور ترقی کے متعلق بات کریں گے۔
علاج
ڈاون سنڈروم سے متاثرہ بچوں کے لئے کوئی خاص تھیراپی موجود نہیں ھے۔ ڈاون سنڈروم سے متاثرہ تمام بچے سکول جاتے ھیں اور ریگولر کلاس روم میں جاتے ھیں جنہیں مزید مدد کی ضرورت ھوتی ھے وہ انہیں سکول ھی میں مہیا کی جاتی ھے۔ ڈاون سنڈروم سے متاثرہ بچوں میں سیکھنے اور لکھنے پڑھنے کی صلاحت کم ھوتی ھے اس لئے اس لئے ان کے لئے خاص مدد کی ضرورت ھوتی ھے جیسے کہ بول چال میں مہارت کے لئے سپیچ تھراپی کی ضرورت ھوتی ھے
جسمانی اور آکوپیشنل تھراپی یعنی ورزش حرکت کی مہارت میں اضافہ کر سکتی ھیں، بچے کی حالت کو مد نظر رکھتے ھوئے اسکے دل اور آنت کے مسائل کو حل کرنے کے لئے سرجری بھی کی جاسکتی ھے
طبی امداد کب ڈھونڈنی چاہیے
ڈاون سنڈروم کے حامل بچوں کو اپنے تھائی رائڈ ٹیسٹ کے لئے باقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضروت ھے۔ ڈاکٹر یا صحت کے دوسرے مشیر آپکے بچے کے لئے خاص تعلیم اور ھر قسم کی مدد کا بندوبست کریں گے جس سے بچے کو خاطر خواہ فائدہ پہنچے گا۔
جائزہ
ذیادہ تر ڈاون سنڈروم والے بچے بڑے ہوکر خوش اور مکمل زندگی گزارتے ہیں۔ یہ ذیادہ تر خوش، سماجی اور مل جل کر رہنے والے لوگ ہوتے ہیں۔ کچھ ہائی اسکول سے گریجوئیٹ بنتے ہیں۔ کچھ پارٹ ٹائم یا فل ٹائم نوکری کرتے ہیں۔ کچھ کے رومانی تعلقات ہوتے ہیں اور وہ شادی کرلیتے ہیں۔ بہت سے ڈاون سنڈروم والے افراد پچاس سے ساٹھ سال کی عمر تک زندہ رہتے ہیں۔ اگرچہ بیس فیصد ڈاون سنڈروم والے بچے پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی وفات پا جاتے ہیں۔
اہم نکات
- ڈاون سنڈروم سے متاثرہ بچوں کی ایک خاص جسمانی حالت ھوتی ھے اور ان کی دماغی نشونما بھی سست ھوتی ھے
- دل، آنکھ اور کان میں خرابی اور پیچیدگی پیدا ھو سکتی ھے
- ڈاون سنڈروم کے حامل بچوں کو باقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس جانا ضروری ھے
- ڈاون سنڈروم سے متاثرہ اکثر بچے بھرپور اور خوشگوار زندگی گذارتے ھیں