تپ غدی کیا ھے ؟
تپ غدّی (مونو) ایک وائرل انفیکشن ہے جوکہ ایپسٹین-بار وائرس (ای بی وی) کے سبب ہوتا ہے۔ی ہ وائرس متاثرہ لعاب سے منتقل ہوتا ہے یعنی ایک ہی گلاس کو پینےکے لئے استمال کرنا، برتن، یا کھانا، یا کھانسی، چھینک،اور بوسے کے ذریعے۔
مشہور عقیدےکے برعکس، تپ غدّی بہت متعدی نہیں ہے۔ ایک گھر میں رہنے والے افراد پر یہ بہت کم ایک ہی وقت میں وارد ہوتا ہے۔ 15-تا-25 سال کی عمرکے درمیان یہ بہت عام دکھائی دیتا ہے،حسبِ اِمکان ان میں ایک دوسرے کے ساتھ بے تکلفی یا قریبی تعلق ہونےکی وجہ سے۔ زیادہ تر لوگوں میں، ای بی وی انفیکشن طفولیت یا بچپن میں واقع ہوتا ہے اور تپ غدّی کی مخصوص علامتی نشانی ظاہر ہوئے بغیر ہوتاہے۔
تپ غدّی کی نشانیاں اور علامات
تپ غدّی بچوں میں اکثر علامات کے بغیر ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ ہےکہ علامات ہونےکی صورت میں یہ بہت کم نظر آتا ہے۔ سب سے زیادہ عام یہ ہےکہ بچوں میں صرف ادنٰی سے زکام کی علامات ہوتی ہیں یا ہلکے سے درمیانے درجےکا بخار بغیرکسی واضع سبب کے ہوتا ہے۔ یہ بخار 2 ہفتےتک جاری رہ سکتا ہے۔ یہ خطرناک نہیں ہے ۔
19 سال کی عمر تک کے بچوں اور نوجوان بالغوں میں نسبتاًمخصوص نشانیاں ہوتی ہیں جن کا تعلق شدید متعدی تپ غدّی سے ہوتا ہے۔ مندرجہ ذیل ان میں شامل ہو سکتے ہیں:
- تھکن، توانائی میں کمی اور عمومی طور پرجسم میں درد
- گلے میں بہت خراش (نہایت عام علامت ہے)
- گلےکے بڑھے ہوئے سرخ غدود جوکہ پیپ سےڈھکے پنیرکی طرح نظر آتے ہیں
- گردن، بغلوں، چڈوں، اور جسم کے دوسرے حصوں کے سوجے ہوئے لمفی غدود
- 7 سے 14 دن کے لئے بخار کا ہونا
- بڑھی ہوئی تلی
- تھوڑا سا بڑھاہوا جگر
- جلد پر اُبھرے ہوئے سرخ دانے
بہت سے بچوں میں یہ معمولی علامات ایک ہفتےتک رہتی ہیں۔ حتٰی کہ جن میں یہ شدید علامات ہوتی ہیں وہ بھی عموماً 2 سے 4 ہفتوں میں مکمل طور پرصحت یابی محسوس کرتے ہیں۔
تپ غدّی کی پیچیدگیاں
تپ غدّی سے متاثرہ زیادہ تر بچوں کی نگہداشت گھر پر ہوسکتی ہے۔ غالباً آپ کے بچےکو ہسپتال جانےکی ضرورت نہیں پڑےگی۔ تاہم، تپ غدّی سے درج ذیل پیچیدگیاں واقع ہوسکتی ہیں اور ایسا بھی ہوسکتا ہےکہ ڈاکٹر کو مزید تشخیص کرنی پڑے:
جسم میں پانی کی کمی
تپ غدّی میں سب سے عام پیچیدگی جسم میں پانی کی کمی ہے جوکہ معقول مقدار میں مائع نہ پینے سے ہوتی ہے۔ اپنے بچےکوکثرت سے پینے والی چیزیں دےکراس کے تدارک کی کوشش کیجئے۔
بڑھی ہوئی تِلی
ایسا بھی ہوسکتا ہےکہ تپ غدّی ہونے سے آپ کی بچی کی تلی تھوڑی بڑھ گئی ہو، اس لئے اُس کے معدے یا کمر کے نچلے حصّہ کی حفاظت کرنا بہت اہم ہے۔ اُس کے معدے پر ایک ضرب لگنے سے بڑھی ہوئی تلی پھٹ سکتی ہےاور اندرونی خون بہنےکا سبب بن سکتی ہے۔ یہ ایک ہنگامی جراحی کی صورتحال ہے۔
تمام بچے جن کو تپ غدّی ہے ان کو کم از کم 4 ہفتوں تک کھیلوں سے دور رہنا چاہیئے، یا جب تک ڈاکٹرکی طرف سےواضح نہ کیا جائے۔ خاص کر کھلاڑیوں کو اپنی سرگرمی کو ضرورمحدودکر دینا چاہیئےجب تک کہ تلی کا سائز حسب معمول نہیں ہوجاتا۔ آپ کے بچے کو قبض اور وزنی چیزیں اُٹھانے سےگریز کرنا چاہیئے،کیونکہ ایسا کرنے سے تلی کے اوپر اچانک دباؤ پڑ سکتا ہے۔
اگر آپ کی بچی کو اچانک، معدے (پیٹ) میں شدید دردہوجائے، تو فوراً اس کو ایمرجینسی ڈیپارٹمینٹ میں لے جائیں۔
سانس لینے میں دشواری
ایسا بھی ہوسکتا ہےکے آپ کی بچی کو سانس لینے میں مشکل پیش آئے۔ ممکن ہےکہ اُس کی سانس کی نالی عارضی طور پر بڑھے ہوئے لوزہ،گلے کے غدود جو ناک اور حلق کی پشت پر ہوتے ہیں وہ حلق کی پچھلی طرف دوسرے لمف ریشہ کی وجہ سے بند ہو جاتے ھیں۔ وہ ایک ایسے احساس کا اظہار کرسکتی ہےکہ" کوئی چیز اس جگہ پر پھنسی ہوئی ہے" رکاوٹ کےخطرہ کو دیکھنے کے لئےآپ کی بچی کا ڈاکٹر اسں کے گلےکا معائنہ کرسکتا ہےاوریہ کہ کیا گلے کی سوجن کم کرنے کے لئے آپ کی بچی کو دوا کی ضرورت ہے۔
جلد پرسرخ ابھار
اگر وہ اینٹی بائیوٹکس ایمپیسلن یا اموکسیسیلن لیتے ہیں تو تپ غدّی ہونےکی صورت میں کچھ بچوں کو جلد پر اُبھرے ہوئے سخت سرخ اور تکلیف دہ دانے نمودار ہوں گے۔ تپ غدّی کے اندر ان ادویات سےگریزکرنا چاہیئے۔ اگر آپ کے بچےکے ڈاکٹرکو جراثیمی انفیکشن اور اس کے ساتھ ساتھ تپ غدّی کا اندیشہ ہے، تو دوسری اینٹی بائیوٹکس دستیاب ہیں جو بحفاظت تجویزکی جا سکتی ہیں۔
دیرینہ تھکن کامجموعہ علامات
شدید تھکاوٹ کی علامات میں انتہا درجے کی تھکن،کمزوری، اور درد کا بار بار ہونا شامل ہیں۔ یہ علامات کم از کم 6 ماہ تک موجود رہتی ہیں۔
تپ غدّی کیلئے آپکے بچےکاڈاکٹرکیاکرسکتا ہے
آپ کے بچےکا معائنہ
آپ کے بچےکا ڈاکٹر تپ غدّی کے مرض کی شناخت کرنے کیلئے آپ سے آپ کے بچےکی علامات کے بارے میں پوچھے گا، آپ کے بچےکا معائنہ کرے گا، اور اگرکوئی خون کا ٹیسٹ کرنا ضروری ہے تو اس بارے میں غورکرےگا۔
ادویات
اس وائرس کے علاج کے لئے کوئی مخصوص دوا نہیں ہے۔ جسم کا مدافعتی نظام انفیکشن سے نبردآزمائی کرے گا۔ علاج خصوصاً آپ کے بچےکے آرام میں بہتری کے لئےکیا جاتا ہے۔ تپ غدّی سے متاثرہ زیادہ تر بچوں کی نگہداشت گھر پرکی جا سکتی ہے۔
اگر لوزے یا ٹانسیلز اتنے بڑھے ہوئے ہیں جوکہ تقریباً چھو رہے ہیں،تو ایسا بھی ممکن ہوسکتا ہےکہ سوجن کوکم کرنے کے لئےڈاکٹر اسٹیرائیڈز کی ایک خوراک دینےکا نسخہ تجویز کرے۔
اپنےتپ غدّی میں مبتلابچےکی گھر پرنگہداشت کرنا
بخار اور دردکی ادویات
اسیٹامائنوفین (ٹائلینال، ٹیمپرا یادیگر برانڈز) یا آئبیوپروفین(ایڈول، موٹرین، یا دیگر برانڈز)کی مناسب خوراکیں دےکر سوجے ہوئے لِمف نوڈز یعنی سوجی ہوئی گلٹیوں کی تکلیف اور بخار میں اکثر تخفیف کی جاسکتی ہے۔
مائعات
اس بات کو یقینی بنائیےکہ آپ کابچہ مائع (رقیق) چیزیں زیادہ مقدار میں پیئے۔ خاص کر دودھ کے بنے ہوئے شیک اور ٹھنڈے مشروبات اچھے ہیں۔ ایک سال سے بڑی عمر کے بچے ہلکی گرم یخنی تھوڑے تھوڑے گھونٹ لے کر پی سکتے ہیں۔
آپ کی بچے مناسب مقدار میں مائع پی رہی ہے اگر :
- وہ دن میں کم از کم 2 سے 3 بار پیشاب کر رہی ہے
- جب وہ روتی ہے تو اس کی آنکھیں نم اور آنسو نکلتے ہیں
- اس کا منہ اندر سے تر ہے اور اس میں لعاب ہے
گلے کی سوزش کا علاج
ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کے بچے کے لئے کھانااور پینا تکلیف دہ عمل ہو۔ اپنے بچے کو مزید سکون فراہم کرنے کے لئے مندرجہ ذیل کوششیں کیجیئے:
- اگر آپ کے بچے کو نگلنے میں مشکل پیش آرہی ہو، تو اپنے بچے کو نرم غذائیں دیجیئے جو کہ آسانی سے نگلی جا سکیں مثلاً یخنی، آئسکریم، پڈنگ (پڈنغگ)، یا دہی۔
- اگر زیادہ نمک، مرچ، تیزابی، یا ترش کھانے درد کو شدید بنا رہے ہیں تو اُن کو دینے سے پرہیز کیجیئے۔
- زیادہ سے زیادہ پینے والی چیزیں دیجیئے۔ ممکن ہے گھونٹ لینے میں نلکی (سٹر) یا نلکی لگے ہوئے پیالے (سپی کپ) سے مدد ملے۔
- اگر آپ کا بچے ایک سال سے بڑا ہے، تو اس کےگلےکی تسکین اور کھانسی میں آرام کے لئے کوشش کیجیئےکہ 1 تا 2 چائے کے چمچے (5 تا 10 ملی لیٹر) پسچر کے طریقے سے بنا ہوا شہد (پاسچرائز شھد) دیجیئے۔
- بڑے بچے ہلکے نمکین گرم پانی کے ساتھ غرارےکرنےکی کوشش کریں۔
- ممکن ہے کہ بڑے بچے یا 19 سال سے کم عمر کے بچوں کو برف کی ٹکڑیاں اور دوائی والی میٹھی گولیاں (چوسنے والی گولیاں) کچھ آرام فراہم کریں۔ چھوٹے بچوں کو دم گھٹنے کے خطرہ کے پیشِ نظر یہ نہ دیں۔
آرام اور سرگرمِ عمل
آپ کی بچی کو بستر پر یا سب سے الگ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ از خود اس بات کا انتخاب کرسکتی ہے کہ اس کو کتنے آرام کی ضرورت ہے۔ عام طور پر بچے بخار ہونےکی وجہ سے سست ہوجاتے ہیں اور بعد میں دوبارہ زیادہ سرگرمِ عمل ہوجاتے ہیں ۔
جب بچوں کا بخار اُتر جائے اور معمول کے مطابق نگل سکتے ہوں تو وہ واپس اسکول جاسکتے ہیں۔ زیادہ تر بچے2 تا 4 ہفتوں میں پوری طرح سے سرگرمِ عمل ہوجانا چاہتے ہیں۔
اگر تلی بڑھ گئی ہے تو ایسے کھیلوں اور دوسری سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے دیں جس کے نتیجے میں اس کے پیٹ میں کوئی چوٹ لگے۔ اپنے بچے کے ڈاکٹر سے مشورہ کیجیئے۔
وائرس اور انفیکشن کو پھیلنے سے کیسے روکیں
آپ کے بچے کو بخار ہونے کی صورت میں تپ غدّی نہایت متعدی ہے۔ بخار اُتر جانے کے بعد یہ وائرس تھوڑی مقدار میں لعاب کے اندر 6 مہینے تک پایا جاتا ہے۔ تپ غدّی میں آپ کے بچے کو سب سے الگ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے علیحدہ پینے والے گلاسوں اور برتنوں کا استعمال کیجیئے ۔ مزید برآں، جب تک کہ بخار اُترے کافی دن نہ گزر چکے ہوں اس وقت تک بوسہ کرنے سےگریز کیجیئے ۔
ایک متاثرہ شخص سے رابطہ ہونے کے بعد تپ غدی کیلئے مرض کی ابتدا سے پہلی علامت کے ظاہر ہونے کا عرصہ 4 تا 10 ہفتے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کی بچی وائرس سے متاثر ہوگئی ہے، تو وہ رابطہ ہونے کے 4 تا 10 ہفتے بعد تک نہ ہی بیماری محسوس کرےگی اور نہ ہی بیمار نظر آئے گی۔
طبی مدد کب حاصل کی جائے:
اپنے بچے کے معمول کے ڈاکٹر کو فون کریں اگر :
- آپ کا بچے مناسب مقدار میں پینے والی چیزیں نہیں پی سکتا
- نتھنوں یا کان میں درد ہو
- تپ غدّی کی تشخیص ہونے کے دو ہفتے بعد بھی آپ کا بچے اسکول واپس نہ جائے
- 4 ہفتے گزرنے کے بعد بھی علامات برقرار ہیں
- آپ کے پاس مزید سوالات اور خدشات ہوں
اگر آپ کے بچے کو مندرجہ ذیل لاحق ہو تو اپنے بچے کو قریبی ایمرجینسی ڈیپارٹمینٹ میں لے جائیں:
- جسم میں پانی کی کمی ہو گئی ہو
- سانس لینے میں دقت ہو رہی ہو
- پیٹ میں درد ہو،خاص طور پر بچے کے اُلٹی جانب اوپرکی طرف
- آپ محسوس کر سکیں کہ بچہ بہت ہی بیمار ھے
اہم نکات
- تپ غدّی ایک قسم کا وائرل انفیکشن ہےجو کہ بچوں میں طویل ناقابل فہم بخار کا سبب بن سکتا ہے
- یہ 19 سال سے کم عمر کے بچوں اور نوجوان بالغوں میں زیادہ مخصوص نمونے کی بیماری کا سبب بنتی ہے ، اور دوسری علامات میں بخار ھوتا ھے
- اس کا علاج کرنے کے لئے توجہ اس جانب مرکوز کی جاتی ہے کہ جب تک اس کا جسم بیماری سے نبردآزماہے اس وقت تک بچے کو پر سکون رکھیں اور اس کے جسم میں پانی کی مقدار کو برقرار رکھیں
- کھیل کود اور وزنی چیزیں اُٹھانے سے پرہیز کروائیں،کیونکہ تلی کی چوٹ کے سبب شدید اندرونی خون بہ سکتا ہے۔