اچانک مرنے کا سنڈروم

Sudden unexpected infant death [ Urdu ]

PDF download is not available for Arabic and Urdu languages at this time. Please use the browser print function instead

بچوں کی اچانک موت کے سنڈروم (SID سنڈروم)، بشمول اس کی کثرت، ممکنہ وجوہات اور اس سے بچنے کے طریقوں کے بارے میں پڑھیں۔

سڈن انفینٹ دیتھ سنڈروم یا سڈز ایک سال سے کم عمر بچوں کی اچانک اور غیرمتوقع موت ہوتی ہے جسکی وجہ تحقیق اور پوسٹ مارٹم کے بعد بھی واضح نہیں ہوتی۔ سڈز کو بعض اوقات پنگوڑے میں ناگہانی موت بھی کہا جاتا ہے کیونکہ بہت سے بچے جوکہ سڈز کی وجہ سے موت کو شکار ہوتے ہیں وہ پنگوڑے میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن پنگوڑہ سڈز کی اصل وجہ ظاہر نہیں کرتا۔

۱۹۹۰ کے دورمیں قومی اور بینُ الاقوامی مہم کے ذریعے لوگوں کو اپنے بچوں کو کمر کے بل لیٹانے کی نصیحت کی گئی تھی کہ جس سے سڈز کی شرح پچاس فیصد کم ہوئی تھی لیکن آج بھی امریکہ میں سڈز ایک ماہ سے ذیادہ عمر کے بچوں کی موت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

لڑکوں میں لڑکیوں کی نسبت سڈز کے ذیادہ خطرات ہوتے ہیں۔

امریکہ کے سیاہ اور انڈین بچوں کوعام بچوں کی نسبت سڈز کے دو سے تین گناہ ذیادہ خطرات ہوتے ہیں۔ سردیوں کے مہینوں میں گرمیوں کی نسبت سڈز کی ذیادہ امکانات ہوتے پہں۔ اُن بچوں میں سڈز کے ذیادہ خطرات ہوتے ہیں جوکہ قبل از وقت پیدا ہوتے ہیں، جن کا وزن کم ہوتا ہے یا جن کی مائیں بہت چھوٹی عمر کی ہوتی ہیں۔

نومولودی دورمیں سڈز کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے لیکن پہلا مہینہ گزرنے کے فوراً بعد یہ بڑھ جاتا ہے۔ سڈز کی وجہ سے عام طور پر بچوں کی دو سے چار ماہ کی عمر تک موت واقع ہوتی ہے۔ تقریباً نوے فیصد سڈز کی اموات چھے ماہ کی عمر تک واقع ہوتی ہیں۔

بےشک سڈز نومولود بچوں میں عام نہیں ہوتا ، اسکا تعلق عام طور پر نسبتاً بڑے بچوں سے ہوتا ہے لیکن پھر بھی بچوں کی پیدائش کے فوراً بعد احتیاط بہت ضروری ہوتا ہے۔

سڈز سے بچنے کی تجاویز

سڈز کی اصل وجہ ہمیشہ نامعلوم رہی ہے۔ لیکن اسکے خطرناک جزو میں سے چند کا اندازہ لگا لیا گیا ہے۔ جیسا کہ پیٹ کے بل سونا، کہیں سے آنے والا دھواں، ذیادہ گرمی کی وجہ سے، وقت سے پہلے پیدا ہونا، پیدائش کے وقت وزن کا کم ہونا یا ماں کی عمر کم ہونا۔ اسکے نتیجے میں سڈز سے بچنے کے لئے بہت سی تجاویز دی گئی ہیں۔

سونا

بہت سی تحقیقات سے یہ پتا چلا ہے کہ کہ بچے کو پیٹ کے بل لیٹانا سڈز کی وجہ بن سکتا ہے۔ اسکے نتیجے میں ۱۹۹۲ میں امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹریکس نے ایک بیان جاری کیا تھا کہ بچوں کو ہمیشہ کمر کے بل لیٹانا چاہیے۔

شیرخوار کے سونے کی حالتبچہ اپنی پشت کے بل کرب(crib)  میں سو رہا ہے
  بچوں کا زندگی کے پہلے چھے مہینوں میں اپنی کمر کے بل سونا بہترین ہوتا ہے۔

بچے کو پیٹ کی بل لیٹانے کی نسبت بازو کے بل لیٹانے

پر سڈز کا خطرہ کم ہوتا ہے لیکن کمر کے بل لیٹانے سے ذیادہ ہوتا ہے۔ بازو کے بل لیٹانے کا ایک مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ بچہ کسی بھی وقت گھوم کر پیٹ کے بل آسکتا ہے۔

کچھ والدین پریشان ہوتے ہیں کہ کمر کے بل لیٹانے سے بچے کا دم گھُٹنا کا یا منہ سے دودھ نکالنا ذیادہ ہو جائے گا اور باقیوں کا عام طور پر یہ یقین ہوتا ہے کہ بچے کو کمر کے بل لیٹانے سے دم گھٹنے اور دودھ نکالنے میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔

تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ جن بچوں کو ذیادہ تر کمر پر لیٹایا جاتا ہے اور کبھی کبھی پیٹ کے بل لیٹایا جاتا ہے، وہ بچے اُن بچوں کی نسبت ذیادہ سڈز کے خطرے میں ہوتے جنہیں سلایا ہی پیٹ کے بل جاتا ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ اپنے بچے کو ہمیشہ کمر کے بل لیٹاتے ہوں اور آپکی آیا اسکو کبھی کبھی پیٹ کے بل لیٹاتی ہو تو آپکا بچہ نسبتاً ذیادہ سڈز کے خطرے میں ہوگا۔ اس بات کا یقین کر لینا چاہیے کہ آپکے بچے کی آیا اور دوسرے خیال رکھنے والوں کو یہ پتا ہو کہ بچے کو ہمیشہ کمر کے بل لیٹانا ہے۔ یہ نہ صرف رات کے وقت بلکہ ہمیشہ سونے کے وقت لاگو ہونا چاہیے۔

نرم گدے، بستر اور تکیوں سے گریز کریں

نرم گدے، کُشن اور پانی کے بستروں آپکے بچے کی نیند کے لئے غیرمحفوظ ہوتے ہیں۔ نرم بستر اور کُشن آپکے بچے کے منہ اور ناک کو روک سکتے ہیں جسکی وجہ سے اسکا سانس رُک کر سڈز واقع ہوسکتا ہے۔ بچے کو پیٹ کے بل لیٹانا، منہ نیچے کرنا یا نرم بسترے پر لیٹانا خاص طور پر خطرناک ہو سکتا ہے۔ اپنے بچے کے پاس نرم اشیاء مثلاً لحاف، گدے یا چمڑے کی چادر سے گریز کریں۔ تکیے، کپڑے کی کھلونے اور دوسری نرم اشیاء اپنے بچے کی سونے کی جگہ سے دور رکھیں۔ بڑی رضائی اور کھلے بستر سے بھی گریز کریں۔

مضبوط گدے کو کَس کے چادر باندھ کر استعمال کریں۔ اگر کمبل استعمال کرتے ہوں تو اسکو پنگوڑے کے گدے کے کنارے سے باندھ کر استعمال کریں تاکہ یہ آپکے بچے کہ منہ کو نہ ڈھانپ سکے۔

تمباکو نوشی سے گریز کریں

حمل کے دوران تمباکو نوشی آپنے بچے کو سڈز کے خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ بچے کی پیدائش کے بعد اسکو دوسروں کے دھوئیں کے پاس لے کر جانا بھی خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ اپنے بچے کو دھوئیں سے پاک ماحول میں رکھیں۔

حد سے ذیادہ گرمی سے بچائیں

حد سے ذیادہ گرمی بھی سڈز کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ اپنے بچے کو ذیادہ گرمی سے بچائیں۔ اسکو سونے کے دوران ہلکے کپڑوں میں رکھیں۔ اور اس کا یقین کر لیں کہ کمرے کا درجہ حرارت ہلکے کپڑوں والے آدمی کے لئے آرام دہ ہو۔ آپکا بچہ ہاتھ لگانے پر گرم محسوس نہیں ہونا چاہیے۔

بچے کو اپنے کمرے میں رکھیں

مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ جب والدین یا آیا بچے کے ساتھ ایک ہی کمرے لیکن علیحدہ بستر پر سوتے ہیں تو اس سے سڈز کا خطرہ پچاس فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔ سڈز کے ذیادہ تر واقعات تب پیش آتے ہیں جب بچے کو اسکے اپنے علیحدہ کمرے میں کسی بڑے کی موجودگی کے بغیر سلایا جاتا ہے۔ بچے کو اسکے کمرے میں بہن یا بھائی کے ساتھ سلانا سڈز کا خطرہ کم نہیں کرتا۔

قبل از وقت پیدا ہونے والے اور پیدائش کے وقت کم وزن کے حامل بچے

بچوں کو کمر کے بل سلانے کی مہم کے باوجود، ہسپتالوں کی نرسریوں میں بہت سے ہیلتھ کئیر مہیا کرنے والے ابھی بھی قبل از وقت پیدا ہونے والے اور پیدائش کے وقت کم وزن کے حامل شیرخوار بچوں کو پیٹ کے یا بازوں کے بل لیٹاتے ہیں۔ کیونکہ بچوں کی اس حالت میں سمبھالنا ذیادہ آسان ہوتا ہے اور نومولود بچوں میں سڈز کا خطرہ نسبتاً کم ہوتا ہے۔ اور انکی سخت نگرانی کی جاتی ہے جوکہ کسی بھی مسئلے کے فوری سراغ لگانے میں مدد دیتی ہے۔ تاہم والدین کو پيشَہ وَر طَبِيب کی پیروی کرنی چاہیے اور گھر آنے کے بعد اپنے بچے کو پیٹ کے اور بازوں کے بل لیٹانا چاہیے۔ مختلف پیڈیاٹک سوسائٹیوں کے مشورہ کے مطابق قبل از وقت پیدا ہونے والے اور پیدائش کے وقت کم وزن کے حامل بچوں سمیت تمام بچوں کو گھر لانے کے بعد جتنی جلدی ہو سکے کمر کے بل لیٹانا شروع کر دینا چاہیے۔ اگر آپکا بچہ نرسری میں یا پھر نومولود بچوں کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ہو اور آپ اس بارے میں فکرمند ہوں کہ آپکے بچے کو کمر کے بل لیٹایا گیا ہے ہا پھر پیٹ کے بل لیٹایا گیا ہے تو اس بات کا ذکر اپنے ڈاکٹر سے کرنا مت بھولئے۔

پیٹ کے بل لیٹانا

کبھی کبھی جن بچوں کو سونے کے لئے کمر کے بل لیٹایا جاتا ہے انکے سر کی پشت ہموار ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اگر آپکا بچہ جاگتے ہوئے دن میں کم ازکم پانچ منٹ اپنے پیٹ کے بل گزارے یا پھر آپ اسے جاگتے وقت عمودی حالت میں پکڑیں تو اسکا امکان کم ہوتا ہے – اور جب آپ اسکو سلانے کے لئے لیٹائیں تو ہو دفعہ اسکے سر کی پوزیشن بدلتے کی کوشش کریں۔

سڈز سے نِپٹانا

سڈز کے شکار بننے والے بچے بغیر کسی تنبیہ یا طبی وضاحت کے موت کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں والدین کو بچے کو کھونے کا ناقابل برداشت صدمہ اور احساسِ جرم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ نا صرف اپنے آپکو بلکہ اسکے نزدیک رہنے والے دوسرے لوگوں کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔ اگر آپکا بچہ سڈز کا شکار بنا ہو تو اپنے آپ اور دوسروں ہر الزام لگانے سے گریز کریں۔ اور اس بات کو سمجھیں کہ سڈز کے خطرات کو کم کرنے کے بہت سے طریقے ہیں لیکن سڈز پھر بھی بغیر کسی وجہ کے ہوسکتا ہے۔

بچے کو کھونے کا دکھ آپ پر حاوی ہو سکتا ہے۔ آپ شاید کئی طرح کے جذبات سے گزریں مثلاً بے حسی اورعدم تعلقی سے لے کر ناراضگی یا ڈپریشن تک ۔ آپ اور آپکے شریک اپنے دکھ کا مظاہرہ کئی طریقوں سے کر سکتے ہیں جسکی وجہ سے آپکے آپس کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔

Last updated: اکتوبر 18 2009