بچوں پر حادثات کے کیا نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
جب آپکا بچہ کسی حادثے سے گزرتا ہے تو اسکی جسمانی، دماغی اور جذباتی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔ حادثے پر یہ ردِعمل نارمل ہوتا ہے لیکن اگر یہ ردِعمل توقع سے ذیادہ لمبا ہو جائے تو اس کیلئے طبی مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اپنے خاندان اور بچے کی اس حادثے کے اثرات سے نمٹنے میں مدد کرنے کیلئے اپنے خاندان کے ڈاکٹر کو کہیں۔
حادثہ کی تعریف
حادثات وہ غیر متوقع واقع ہوتے ہیں جوکہ انسان کی نارمل زندگی کا حصّہ نہیں ہوتے۔ حادثات بچوں اور نوجوانوں سمیت سب کیلئے اتنے پریشان کن ہو سکتے ہیں کہ ان کیلئے ذہنی دباو کا بائث بنیں۔ ایک حادثہ قدرتی یا انسانی ہو سکتا ہے۔
قدرتی حادثات کی چند مثالیں یہ ہیں:
- زلزلہ
- طوفان
- سیلاب
انسانی حادثات کی چند مثالیں یہ ہیں:
- جہاز کی تباہی
- بڑے درجے پر کیمیائی اخراج
- جوہری انبار کا حادثہ
- دہشت گردی
حادثات بچے کی زندگی میں کئی طریقوں سے واقع ہوسکتے ہیں۔ اسکے گھر یا اسکول کی عمارت خراب یا تباہ ہو سکتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے خاندان والوں یا اپنے دوستوں کو کھو دے یا اپنے اردگرد یا ٹیلی وزن پر پریشان کن تصاویر دیکھے۔ اسکے روزانہ کے معمول میں بھی خلل پڑ سکتا ہے۔ یہ تبدیلیاں اسکی نفسیاتی صحت پر بُرا اثر ڈال سکتی ہیں۔ آپکا خاندانی ڈاکٹر آپکی بچے کی صحت کی دیکھ بھال میں آپکی مدد کرے گا اور آپکو اس بات کی یقین دھانی کروائے گا کہ آپکا بچہ حادثے سے بحال ہو گیا ہے۔
نشانات اور علامات
حادثات پر بچوں اور نوجوانوں کے معمول کے ردِعمل
حادثے کے بعد بچے ڈر، صدمہ، تشویش، رنج اور خاندان کے دوسرے افراد کے بچ جانے کے سکون جیسے جذبات کے مراحل سے گزر سکتے ہیں۔ چھوٹے بچے اور نوجوان دوسروں کی مدد کرنے اور سہولت مہیا کرنے جیسے جذبات ظاہر کر سکتے ہیں۔
دوسرا مرحلہ حادثے کے کئی ہفتوں کے بعد ظاہر ہو سکتا ہے۔ آپکا بچہ ذیادہ چپکو، جھنجھلاہٹ کا بائث یا ضرورت مند بن سکتا ہے۔ آپکا بچہ بچپن کے نشونما کے مراحل سے تنزلی پا سکتا ہے جیسا کہ بستر گیلا کرنا یا اندھیرے سے ڈرنا۔ دوسرے بچے جسمانی علامات سے گزر سکتے ہیں جیسے بھوک میں تبدیلی، قبض، سردرد، خراب نیند، ناراضگی، مخالفت یا دوسرے بچوں سے دوران کھیل لڑائی کرنا۔ کچھ بچے وقت کے ساتھ ساتھ کھیل کو استعمال کرکے اپنے ساتھ گزرے واقعے کو دہرا سکتے ہیں۔ یہ نمٹنے کا میکینزم ہے۔ وہ حادثے کے اختتام کو بدل کر اپنی جادوئی سوچ کا اظہار کر سکتے ہیں۔ کچھ بچے یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ یہ اس حادثے کے ذمہ دار ہیں۔ ان میں احساس ندامت بھی رونما ہو سکتی ہے۔
اگر آپکے بچے یا نوجوان کی زندگی کی بحالی کی ساخت میں وقفے ہوں تو ان میں اطمینانی اور تلخی کے شدید جذبات رونما ہو سکتے ہیں۔ دوسرے بچے سماجی حالات سے دور ہو سکتے ہیں یا وہ ان سرگومیوں میں اپنی دلچسبی کھو سکتے ہیں جن سے پہلے وہ بہت لطف اندوز ہوتے ہوں۔ چند ڈاکٹروں کے مطابق حادثے کے بعد چند ہفتوں تک یہ نارمل ردِ عمل ہوتے ہیں۔
تیسرا مرحلہ تعمیر نو کا مرحلہ ہوتا ہے۔ بچے اور انکے خاندان کے افراد اپنی زندگی کی تعمیرنو کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس مرحلے کو کئی مہینے یا سال لگ سکتے ہیں۔
جنسی فرق
ماھر نفسیات کا کہنا ھے کہ لژکوں اور لژکیوں پر حادثات کا مختلف اثر ھوتا ھے۔ لڑکیاں ، لڑکوں کی نسبت، زبانی طور پر اپنا دکھ آسانی سے بیان کر سکتی ھیں جب کہ لڑکے نہیں کرتے۔ وہ حادثے کے متعلق سوالات کرتی ھیں اور انہیں بار بار اسکا خیال آتا ھے۔جب کہ لڑکے اپنے برتاو میں شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ھیں۔ لڑکوں کو صحت یاب ھونے میں بھی زیادہ وقت درکار ھوتا ھے۔
رنج
اگر آپکا بچہ کسی پیارے سے بچھڑنے کے غم میں مبتلا ہو یا اگر اسکی زندگی میں بڑی تبدیلی آئی ہو تو رنج ایک عام ردِعمل ہے۔ عام طور پر رنج بہت شدت کے ساتھ حادثے کے فوراً بعد پیدا ہوتا ہے اور چند ہفتوں کے اندر کم ہو جاتا ہے۔ اپنے پیارے سے بچھڑنے کا رنج و غم چھے سے بارہ مہینوں تک رہتا ہے۔ یہ ایک نارمل ردِ عمل ہے۔ اگر آپکا بچہ کسی قسم کی اداسی یا کھونے کے جذبات ظاہر نہ کرے تو طبی مدد ڈھونڈیں۔ اپنے بچے کے رنج و غم کے توقع سے ذیادہ لمبے ہونے کی صورت میں بھی اپنے ڈاکٹر سے بات کریں۔
پوسٹ ٹرومیٹک سٹریس ڈسآرڈر- پی ٹی ایک ڈی
بہت سے بچے حادثے کے فوراً بعد پی ٹی ایس ڈی کی علامات اور نشانات ظاہر کرتے ہیں۔ چند بچوں میں یہ بیماری پوری طرح نشونما پا جاتی ہے۔ پی ٹی ایس ڈی کی علامات میں شامل ہیں:
- بار بار اس بھیانک حادثے سے کھیل، بھیانک خواب یا بازگشت کے زریعے گزرنا۔
- جھنجھلاہٹ میں اضافہ، ناقص توجہ، یا نشونما کے مراحل میں تنزلی پا سکتا ہے(جیسا کہ بڑے بچے میں بستر گیلا کرنا)
- شدید چونکانے والا ردِعمل
- پہلے والی لطف اندوز سرگرمیوں میں دلچسبی کھو دینا
- مایوس مستقبل کے جذبات
آپکے بچے پر حادثے کے بعد نفسیاتی زخم کے بارے آپکا ڈاکٹر کیا کر سکتا ہے
آپکے بچے کا ڈاکٹر بچے کی کارکردگی اور بحالی کو جاننے میں آپکی مدد کر سکتا ہے۔ آپکے بچے کا ڈاکٹر آپکے بچے کی حالات سے نمٹنے کی صلاحیت کی نگرانی کرے گا اور اس بات کی یقین دھانی کرے گا کہ آپکا بچہ نفسیاتی طور ہر مستحکم ہے۔ اگر آپکا بچہ حالات سے صحیح طرح نہیں نمٹ رہا ہوگا تو آپکا ڈاکٹر آپکو یہ بتائے گا کہ تھیرپی کی ضرورت ہے یا نہیں۔
آپ اپنے بچے کیلئے کیا کر سکتے ہیں
اپنا خیال رکھیں
والدین کی حادثے سے ہم آہنگی بچے کے ہم آہنگی کا ایک اہم جزو ہے۔ والدین کے حادثے پر ردِعمل کا بچے کے ردِعمل سے تعلق ہوتا ہے۔ اس بات کی یقین دھانی کر لیں کہ آپ اپنے نفسیاتی زخم سے بھی نمٹ رہے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر طبی مدد ڈھونڈیں۔
مدد مہیا کریں
بچہ اور اسکے خاندان والے ایک ساتھ اس نفسیاتی زخم سے صحت یاب ہو سکتے ہیں۔ کھل کر گفتگو کرنے اور مدد کرنے کی حوصلہ افزائی کریں۔
اپنے بچے کی سنیں
آپکے بچے کی مدد کا زریعہ بننا اور اسکی حفاظت کرنا اصل مقصد ہے۔ اپنے بچے کی بات سنیں کہ وہ کس طرح اپنے خوف اور پریشانی کو بیان کرتا ہے۔ اپنے بچے کی بہادری اور حوصلے پر زور دینی کی کوشش کریں۔
روز مرہ کے معمولات پر واپس آئیں
حادثے کے بعد جتنا جلدی ہو سکے اپنے روز مرہ کے معمولات پر واپس آنے کی کوشش کریں۔ بچے شیڈول کے ساتھ صحیح رہتے ہیں۔ معمولات آرام دہ ہوتے ہیں کیونکہ یہ بچے کو اپنے دن کے بارے میں اصل توقع رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔ معمول کے مطابق وقت پر کھانے کھائیں۔ سونے کے اوقات کو معمول پر لانے کی کوشش کریں۔ اسکول کے بچوں اور نوجوانوں کو چھوٹے موٹے کام سونپنے کی کوشش کریں۔ کچھ بچے دوسروں کی مدد کرکے کوئی مقصد حاصل کرنے کی کوشش کرنے میں اپنی دلچسبی ظاہر کرسکتے ہیں۔ اپنے بچے کی ٹیلی وزن یا انٹرنیٹ کے زریعے پریشان کن یا جارحانہ تصاویر کی پہنچ کو روکنے کی کوشش کریں۔
طبی امداد کب ڈھونڈنی چاہیے
اپنے بچے کے ڈاکٹر سے ملیں اگر:
- مہلک رویے ایک ماہ سے ذیادہ لمبے ہو جائیں۔
- آپکا بچہ لمبے عرصے تک نیند کی بے ترتیبی، خواہشات میں کمی ، ذیادہ علیحدگی پسند یا وابستہ نظر آئے یا مستقل فکرمندی میں مبتلا ہو۔
اہم نکات
- جب آپکا بچہ کسی حادثے سے گزرتا ہے تو اسکی جسمانی، دماغی اور جذباتی صحت متاثر ہوسکتی ہے۔
- اگر ردِ عمل توقع سے ذیادہ لمبا ہو جائے تو طبی مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
- حادثے کے بعد مقصد بحالی اور نشونما ہوتا ہے۔
- حادثہ قدرتی یا انسانی ہو سکتا ہے۔
- آپ صحت مند رہ کر اور اپنے بچے کی بات سن کر اور روز مرہ کے معمول کو نارمل کرکے بچے کی مدد کر سکتے ہیں۔