سونےمیں مشکلات

Sleep problems in children [ Urdu ]

PDF download is not available for Arabic and Urdu languages at this time. Please use the browser print function instead

نیند کی مشکلات کیا ہیں؟

سونے کی مشکلات تب واقع ہوتی ہیں جب آپ کا بچہ سونے کے لیے تنگ کرے۔ اِس میں آنکھ لگنا اور وقفے وقفے کے لیے تھوڑی تھوڑی دیر سونا اور پھر اُٹھ جان بھی شامل ہو سکتا ہے۔ رات بھر مسلسل نیند سے جاگنا بچے کی حالت حساس اور والدین کے لیے تھکاوٹ کا بعص بن بن سکتا ہے۔ جب آپ کے بچے کو سونے میں مسلئہ ہو تو تمام خاندان والوں کے لیے یہ وقت بہت مشکل ہو سکتا ہے۔ نیند کے فائدے مند مشوروں سے آپ بستر پر مشکلات کا وقت گھَٹا سکتے ہیں اور اسے پُر لطف بنا سکتے ہیں۔

سونے کا دورانیہ

آپ کا ڈاکٹر آپ کو آپ کے بچے کے سونے کے لیے اوسطً گھنٹے بتائے گا جن کی بچے کو ضرورت ہو گی۔ پھر بھی ہر بچے کا نیند کا دورانیہ مختلف ہوتا ہے۔ عام طور پر، 6 مہینے سے زیادہ عمر کے بچے دن میں 16 گھنٹے سوتے ہیں۔ کچھ بچے کم سوتے ہیں جیسے 11 گھنٹے بھی اور کچھ بہت زیادہ جیسے 20 گھنٹے بھی۔ بڑے بچے جو 6 مہینے سے 1 سال تک کے ہوتے ہیں دن میں 14 گھنٹے سوتے ہیں۔ وہ بچے جو چلنا پھرنا سیکھتے ہیں 10 سے 13 گھنٹے سوتے ہیں۔ اسکول جانے کی عمر سے پہلے والے بچے 10 سے 12 گھنٹے سوتے ہیں۔

نیند میں تنگی کی اقسام

سلانے میں مشکلات

یہ مسلئہ شیِر خوار بچوں، چلنا پھِرنا سیکھنے والے بچے اور جوان بچوں میں بہت عام ہے۔ ہر 3 میں سے 1 بچہ سونے کے لیے بیدِلی ظاہر کرتا ہے۔

علیحدہ اور اکٹھے سونے کے مسائل

کئی خاندانوں میں والدین بچے کے ساتھ سونے کو ترجیح دیتے ہیں۔ کینیڈئین پیڈیئٹرک سوسائٹی اکٹھے سونا تجویز نہیں کرتی۔ کچھ والدین کا کہنا ہے کہ اکٹھے سونے سے بچے کو ماں کے دودھ کا متواتر ملنا برقرار رکھا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ والدین کی نیند میں خلل پیدا کرتا ہے، دوستانہ رشتہ، یا بچہ سونے کے لیے آپ پر منحصر ہو جاتا ہے۔ بچوں کی نگہانی پالنے کی موت کا سنڈروم اور اکٹھے سونے کا آپس میں تعلق ہے۔

رات میں جاگنا

رات میں جاگنا تب نمودار ہوتا ہے جب بچہ رات کے بیچ میں جاگ جائے اور دوبارہ سونے کے لیے رضامند نہ ہو۔ اکثر بچے رونا شروع کر دیتے ہیں یا بستر سے اُٹھ جاتے ہیں یا والدین کو پکارنا شروع کر دیتے ہیں۔ اِس طرح اُن کی نیند کی واپسی کے امکان والدین پر منحصر ہوتے ہیں۔ بچے کو تھَپکیاں دینی چاہیئے اور بستر پر دوبارہ لٹا دینا چاہیے۔ اِس طرح بچہ سکون بخش فَن خود بخود سیکھ لیتے ہیں۔

ڈراونے خواب

ڈراونے خواب بچوں میں ڈر اور خوف زدگی پیدا کر دیتے ہیں۔ یہ ڈراونے خواب بہت عام ہیں۔ ہر 2 میں سے 1 بچے کو یہ خواب آتے ہیں۔

رات کا خوف

رات کا خوف ڈراونے خوابوں سے مختلف ہے۔ یہ خوفناک منظر بچے منظر کش کرتے ہیں اور حواس باختہ حالت میں اُٹھتے ہیں۔ بچے اکثر ڈر سے چلاتے ہیں۔ عام طور پر بچوں کو یاد نہیں ہوتا کہ کیا چیز اُنھیں ڈر کی طرف لے کر جاتی ہے۔

نیند میں چلنا

تمام بچوں میں نیند میں چلنے والوں کی شرح 15 فیصد ہے۔ یہ مسلئہ اکثر 4 سے 12 سال کی عمر کے بچوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ نیند میں چلنے والے بچے عام طور پر گھر کے گرد بغیر کسی مقصد کے چکر کاٹتے ہیں۔ یہ بچے بے ڈھنگی سی اور احمکانہ حرکات کرتے ہیں یا باتھ روم کے علاوہ کسی دوسری جگہ پیشاب کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ بچے کے دروازے پر کوئی گھنٹی باندھ دینے سے آپ اپنے بچے کی نیند میں چلنے کی آواز سن سکتے ہیں۔

سونے کی خوشگوار عادات

شیرخوار بچوں کو جب آپ بیٹھا دیتے ہیں یا گلے سے لگا کر سُلا دیتے ہیں تو وہ آسانی سے سو جاتے ہیں۔

بچے کے سونے میں پابندی پیدا کرنے میں مدد دینا

بچے روٹین کی پابندی اچھی طرح کرتےہیں۔ آپ کا بچہ روز مرہ کی روٹین اور ہلکی نیند کا ردِ عمل اچھا دے گا۔ وہ بچے جو ہلکا ہلکا چلنا سیکھتے ہیں اُن کی ہلکی نیند 2 گھنٹے سے زیادہ کی نہیں ہونی چاہیئے جو دوپہر 4 بچے سے پہلے پہلے ختم ہو جانی چاہیئے۔ آپ کے بچے کی نیند اُس کی عمر اور اُس کی سطح توانائی پر منحصر کرتی ہے۔ سونے کی روٹین میں شامل ہے:

  • بچے کو نہِلانا
  • کپڑے پہنانا
  • پستان کا دودھ یا بوتل کا دودھ دینا
  • روشنی ہلکی کرنا
  • لوریاں سنانا، تھپتھپی دینا
  • کہانی سنانا

اِس کے بعد آپ بچے کو پنگھوڑے یا بستر پر لٹا دیں۔ آپ بچے کو پیار کریں اور کمرے سے چلے جائیں۔ سونے کی صحیح روٹین بچے کو اِس کا عادی بنانےمیں مدد دیتی ہے۔

سونے کے لیے خوشگوار ماحول بنانا

کمرے کو تاریک اور خاموش رکھیں۔ رات کی ہلکی ہلکی روشنی ضروری نہیں۔ اِس کے بجائے برامدے میں میں روشنی جلا کر کمرے کا دروازہ تھوڑا سا کھول دیں۔ اِس طرح بچہ اندھیرے کے ڈر سے باتھ روم جانے سے نہیں کترائے گا۔

آپ کے بچے کو کمر کے بَل سونا چاہیئے۔ جب وہ اِس قابل ہو جائیں کہ وہ خود کروٹ لے سکے تو اُس کی کروٹ بدلی کی کوئی ضرورت نہیں۔ کسی قسم کے کمبل یا کپڑے کی کوئی ضرورت نہیں جس کی وجہ سے بچے کو سانس لینے میں دشواری محسوس ہو۔ اُن کو خوابیدہ پہننے چاہیئے تاکہ کسی قسم کے کمبل کی ضرورت نہ پڑے۔

جب آپ کا بچہ سونے کے معمول سے آگاہ ہو جائے تو اُسے ایک پیارا سا کھِلونا دے دیں یا اُس کی تسکین کے لیے اُسے کمبل دے دیں۔ بچے کو ایسی اشیاء مت دیں جو اُس کے لیے خطرناک ہو اور جس کے بعص اُس کی پنگھوڑے میں موت واقع ہو جائے۔

آپ کے بچے کو خود سونے کی عادت ڈالنی ہو گی۔ اگر اُس کی آنکھ کھُل جائے اور آپ غائب ہوں تو سلانے کے تمام عوامل رات بھر بار بار دہرانے ہوں گے۔

بچے کے رونے پر ردِعمل

جب بچہ کچھ مہینوں کا ہو تو بچے کے رونے پر اُس کا جواب دیں۔ رونا کسی چیز کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔

7 یا 8 مہینے کے بچے کے لیے سونے سے پہلے رونا بالکل نارمل بات ہے۔

بچے کا سونے سے پہلے رونا عام بات ہے۔ اگر آپ کا بچہ آہستہ آہستہ بڑا ہو رہا ہے تو کوشش کریں کے بچے کے ساتھ سونا آہستہ آہستہ کم کر دیں جس سے آپ بچے کو خود مختار کر سکیں۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ بچے کو لٹائیں، کچھ منٹ کے لیے اکیللا چھوڑیں، واپس آئیں اور اُس کے ساتھ رہیں جب تک بچہ سو نہیں جاتا۔ ہر شام کو کمرے سے تھوڑی دیر دوری اختیار رکھیں۔ 5 سے 7 دن میں آپ کا بچہ اکیلے سونا سیکھ جائے گا۔

اپنے بچے کی نیند میں تاخیری کی تدابیر کو سمجھنا

ایک بار آپ کا بچہ سونے کے اوقات سمجھ جائے تو وہ بڑے پیار سے حالات میں تبدیلی بھی لا سکتا ہے۔ جوان بچے سونے کے اوقات میں تاخیری لانے میں بڑے ماہر ہوجاتے ہیں۔ وہ پانی، ایک اور کہانی یا ایک اور لوری کی طلب کرتے ہیں۔ والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں کو چاہیئے کہ بچے کو فوراً بستر پر لٹا دیں۔ بچے کو منع کریں اور بار بار ضِد کرنے پر اُن کو اِس کے انجام سے خبردار کریں۔ جیسا کہ دروازہ بند کر دیا جائے گا، یا اگلی بار سوتے وقت کہانی سننے کو نہیں ملے گی۔

اہم نکات

  • رات بھر نیند سے جاگنا بچے کی حالت حساس اور والدین کے لیے تھکاوٹ کا باعث  بن سکتا ہے۔
  • شیر خوار بچے اوسطاً روزانہ 16 گھنٹے سوتے ہیں۔
  • ہر 3 میں سے 1 بچہ سونے کا خواہشمند نہیں ہوتا۔
  • بچوں کے متواتر سونے کے اوقات بنا لیں۔
  • خوشگوار اور موزوں بستر کا بندوبست کریں۔
  • بچے کے سونے سے پہلے اُس کے ساتھ گزارنے کا وقت آہستہ آہستہ کم کر دیں۔
Last updated: 3月 05 2010